بی آر ٹی منصوبہ دو سال دو ماہ گزرنے کےباوجود مکمل کیوں نہ ہو سکا؟ نہ میٹرو مکمل کریں گے اور نہ جیل جائیں گے،بی آر ٹی منصوبہ حکومت نہیں بلکہ کون مکمل نہیں ہونے دے رہا ؟ جاوید چوہدری کے چونکا دینے والے انکشافات

31  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جاوید چوہدری اپنے کالم ’’عمران خان کا پہلا اچھا فیصلہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔پشاور میٹرو اکتوبر 2017ءمیں شروع ہوئی تھی‘ ابتدائی تخمینہ 49ارب روپے تھا اور حکومت کا خیال تھا یہ ایک سال میں میٹرو مکمل کر کے اس پر بسیں چلا دے گی‘ آج دوسال اور دو ماہ ہو چکے ہیں‘ بجٹ سو ارب روپے سے اوپر جا چکا ہے لیکن میٹرو مکمل نہیں ہوئی‘ 220 بسیں بھی خرید لی گئی ہیں‘

یہ بسیں کھڑی کھڑی خراب ہو تی چلی جا رہی ہیں‘ ہم سب اس نالائقی‘ نااہلی اور حماقت پر عمران خان کی مذمت کر رہے ہیں‘ حکومت کو میٹرو کی تاخیر کا ذمہ دار بھی قرار دیا جا رہا ہے جب کہ حقیقت میں معاملا یہ نہیں۔میٹرو کی تاخیر کی ذمہ دار حکومت نہیں بیورو کریسی ہے‘ آپ کو میری بات نے یقینا چونکا دیا ہو گا‘ مجھے بھی جب یہ حقیقت معلوم ہوئی تھی تو میں بھی اسی طرح چونک گیا تھا‘ میری پچھلے ہفتے کے پی کے صوبے کے ایک اعلیٰ افسر کے ساتھ ملاقات ہوئی‘ یہ صاحب بی آر ٹی کو ڈیل کرتے ہیں‘ میں نے ان سے میٹرو میں تاخیر کی وجہ پوچھی تو انہوں نے ہنس کر ہاتھ سینے پر رکھا اور بولے ”میٹرو نہیں بن رہی‘ اس کے ذمہ دار ہم ہیں“ میں نے حیران ہو کر پوچھا ”وہ کیسے؟“ یہ بولے ”پاکستان میں پہلی میٹرو کس نے بنائی تھی“ میں نے جواب دیا ”میاں شہباز شریف نے“ وہ سر کو دائیں سے بائیں ہلا کر بولے ”نہیں نہیں‘ میں افسر پوچھ رہا ہوں“ میں نے جواب دیا ”احد چیمہ اس کا آرکی ٹیکٹ بھی تھا اور بانی بھی“ وہ بولے ”پھر اس کا کیا حشر ہوا“ میں نے افسوس سے جواب دیا ”یہ 22ماہ سے جیل میں پڑا ہے“ وہ بولے ”فواد حسن فواد کا جرم بھی یہی تھا‘ یہ بھی حکومت کا ہر منصوبہ فوراً مکمل کر دیتا تھا‘ ہم نے ان کے انجام سے سبق سیکھا جو بھی افسر حکومت کا کوئی منصوبہ وقت پر مکمل کر دے گا وہ سیدھا جیل جائے گا چناں چہ ہم افسروں نے فیصلہ کیا ہم نہ میٹرو مکمل کریں گے اور نہ جیل جائیں گے‘آپ دیکھ لیں حکومت جس کو بھی میٹرو کی ذمہ داری سونپتی ہے‘ وہ چپ چاپ اپنا وقت گزارتا ہے‘ ریٹائر ہو کر گھر چلا جاتا ہے‘ ٹرانسفر کرا لیتا ہے یا پھر چھٹی لے کر ملک سے باہر نکل جاتا ہے‘ وہ منصوبہ مکمل کرنے کی غلطی نہیں کرتا“۔میں حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا‘ وہ بولے ”آپ کو میری بات عجیب لگے گی لیکن آپ یقین کر لیں جب تک بی آر ٹی مکمل نہیں ہوتی ہم عزت کے ساتھ اپنے دفتروں اورگھروں میں بیٹھے ہیں‘ آپ لکھ لیں جس دن پہلی بس چل پڑی‘ اس دن یہ کیس کھل جائے گا اور منصوبہ مکمل کرنے والے تمام لوگ اندر ہو جائیں گے‘ یہ باقی زندگی ایک سے دوسری اور دوسری سے تیسری عدالت میں دھکے کھاتے گزاریں گے“۔مجھے ان کی بات سن کر جھرجھری آ گئی‘ آپ بھی غور کریں گے تو آپ کو بھی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی محسوس ہو گی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…