وزیر اعظم عمران خان بظاہر پراعتماد لگتے ہیں لیکن بند کمروں میں ساتھیوں سے کیا کہتے ہیں ؟ حامد میر نےبڑادعویٰ کر دیا‎

7  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر اپنے آج کے کالم ’’شہر خرابی ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔پاکستان کا شہراقتدار کنٹینروں کا دیار بن چکا ہے۔ اقتدار کے ایوانوں کی طرف جانے والی شاہراہوں پر کنٹینروں کی بھرمار ہے۔ یہ بڑے بڑے کنٹینر اُس خوف کا اظہار کر رہے ہیں جو شہر کے ایک کونے میں دھرنا دینے والے ہزاروں باریش افراد کے نعروں نے پیدا کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں ملک کے دور دراز علاقوں سے آنے والے یہ باریش افراد کئی دن سے ’’گو عمران گو‘‘ کا نعرہ لگا رہے ہیں اور وزیراعظم عمران خان وقفے وقفے سے یہ اعلان کرتے پھر رہے ہیں کہ کان کھول کر سُن لو میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔این آر او کی اصطلاح پاکستان کی سیاست میں جنرل پرویز مشرف نے متعارف کروائی تھی۔ انہوں نے اپنے اقتدار کے آٹھ سال بعد 2007میں پیپلز پارٹی کے ساتھ قومی مفاہمت کے نام پر ایک معاہدہ کیا جس کے تحت پیپلز پارٹی کی قیادت پر قائم کئی مقدمات ختم ہو گئے۔اس این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں متحدہ قومی موومنٹ بھی شامل تھی۔کچھ عرصہ کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے 17ججوں نے 16دسمبر 2009کے دن مشرف کے جاری کردہ قومی مفاہمتی آرڈیننس کو منسوخ کر دیا۔ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت دس سال قبل این آر او کو منسوخ کر چکی ہے لیکن ہمارے وزیراعظم ہر دوسرے دن بےقرار ہو کر للکارتے ہیں کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔ان کی یہ للکار شہر اقتدار کی سرکار کے اندر موجود کسی خوف کو چھپانے کی کوشش لگتی ہے۔ عمران خان بظاہر بڑے پُر اعتماد نظر آتے ہیں لیکن بند کمروں میں اپنے ساتھیوں سے کہتے ہیں کہ کسی طریقے سے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مفاہمت کا راستہ نکالو۔

مولانا وزیراعظم کا استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں اُنہیں استعفیٰ نہیں ملے گا لیکن وہ حکومت کا اعتماد اور دبدبہ ختم کر چکے ہیں۔ شاید وہ کچھ دنوں میں واپس تو چلے جائیں لیکن ان کی واپسی کے بعد عمران خان کی مشکلات کم نہیں ہوں گی کیونکہ عمران خان کا اصل مقابلہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ نہیں ہے۔ عمران خان کا اصل مقابلہ عمران خان کے ساتھ ہے۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…