اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی دھرنا رکوانے کی کوشش، معروف صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں کہا ہے کہ جنرل قمر جاوید چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان یہ دھرنا نہ دیں، حامد نے کہا کہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے دھرنا رکوانے کی پوری کوشش کی ہے مگر مولانا فضل الرحمان نہیں مان رہے، انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کی تحریک کا موازنہ ماضی کی تحریکوں سے نہیں کیا جا سکتا،
حامد میرنے کہا کہ یہ تحریک نہ تو1977ء کی تحریک ہے جس میں امریکن سی آئی اے پی این اے کے پیچھے تھی اور نہ یہ تحریک 2014ء کی عمران خان کی تحریک ہے جس کے پیچھے جنرل راحیل شریف اور دوسرے لوگ تھے، اس موقع پر معروف صحافی نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کی تحریک بالکل مختلف ہے اس میں پیپلز پارٹی اورن لیگ دونوں پریشانی کا شکار ہیں، دوسری جانب حامد میر نے کہا کہ نوازشریف نے جیل سے ایک خط کے ذریعے مولانا فضل الرحمن کو پیغام بھجوا دیا ہے کہ ان کی پارٹی اور کارکن دھرنے میں شریک ہوں گے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ شہبازشریف دھرنے میں شرکت کے حامی نہیں۔ن لیگ کے رہنما بند کمرے میں مولانا فضل الرحمان کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ دھرنا نہ کریں لیکن باہر آ کر بیان بدل جاتا ہے۔دھرنے کے معاملے پر نوازشریف کی پوزیشن بہت واضح ہے لیکن ان کے قریبی ساتھی تذبذب کا شکار ہیں۔ پیپلز پارٹی میں بھی یہی پوزیشن ہے۔ آصف زرداری نے مولانا کی حمایت کی ہے جبکہ ان کے پارٹی رہنما ابھی ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے سب کچھ لکھ کر رکھا ہوا ہے کہ پہلے مرحلے میں کیا کرنا ہے اور بعد کی حکمت عملی کیا ہوگی۔وہ دھرنا لازمی دیں گے لیکن سیاسی جماعتوں کو پتہ نہیں کیوں سمجھ نہیں آ رہی۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری طور پر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ سیاسی مذاکرات شروع کرے۔
ان کے ساتھ ایک سیاسی ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے، ان کو بھی فیس سیونگ کی ضرورت ہے۔انہیں کہا جائے کہ آپ آجائیں، آپ اسلام آباد میں جلسہ کریں اور اس کے بعد آپ پشاور جائیں وہاں جلسہ کریں لیکن دھرنا نہ دیں۔حامد میر نے کہا کہ اگر حکومت نے مس ہینڈلنگ کی اور مولانا فضل الرحمن کو گرفتار کر لیا یا کریک ڈاؤن شروع کر دیا تو مولانا فضل الرحمن اسلام آباد آئے بغیر ہی اپنی جنگ جیت جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بھی حکومت کے جس قدر بوکھلائے ہوئے بیانات آ رہے ہیں۔خصوصی طور پر خیبرپختونخواہ کے وزیراعلیٰ جس طرح کے بیانات دے رہے ہیں اس سے ان کی پارٹی اور حکومت کمزور جبکہ مولانا فضل الرحمن مضبوط ہو جائیں گے۔ حکومت کو چاہئے کہ مولانا کو بھی فیس سیونگ دے اور اپنی بھی فیس سیونگ کرے۔ یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ شب اپنے آزادی مارچ کی تاریخ تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔