اپوزیشن نے ساہیوال واقعہ کے حوالے سے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مسترد کر دیا ،دوٹوک اعلان

21  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) سینٹ میں اپوزیشن نے ساہیوال واقعہ کے حوالے سے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ واقعہ کے حوالے سے مشکوک حالات سے پردہ اٹھانا چاہیے ،جے آئی ٹی اور دو دو ایف آئی آرز کے ذریعے معاملہ کو دبانے کی کوشش نہ کی جائے ،اصلاحات کا عمل خوش آئند ہے اس سے پہلے معاملہ کو دیکھنا ضروری ہے۔پیر کو سینٹ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے حکومت اور اپوزیشن کا موقف سننے کے بعد سانحہ ساہیوال پر ارکان کو اظہار خیال کی اجازت دی۔

اجلاس کے دوران سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ وہ ساہیوال میں پیش آنے والے سانحہ پر تحریک التواء پیش کرنا چاہتے ہیں، اسے فوری طور پر زیر بحث لایا جائے۔ قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس واقعہ پر جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد بات کی جائے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس میں اس حوالے سے فیصلہ ہو چکا ہے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ سارا ایوان اس واقعہ پر اظہار خیال کرنا چاہتا ہے، آج ہی اس معاملہ پر بات کی جائے کیونکہ یہ معاملہ فوری بحث کا متقاضی ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے اصرار کیا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں ہونے والے فیصلے کی پاسداری کی جائے اور اگر ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں ہونے والے فیصلوں کو نہیں ماننا تو پھر اس کا اجلاس کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پورا ایوان ایک رائے دے رہا ہے، اس کا احترام کرنا چاہئے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں طے ہوا تھا کہ آج ہی اس معاملے پر بحث ہوگی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تحریک التواء کی بجائے عوامی اہمیت کے حامل معاملہ کے طور پر اس پر تمام ارکان اظہار خیال کر سکتے ہیں۔عوامی اہمیت کے معاملہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ پوری قوم کو نظر آ رہا ہے کہ حقائق کیا ہیں کیونکہ کیمرے کی آنکھ نے سب کچھ دکھا دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ساہیوال میں لوگوں پر دن دیہاڑے ظلم ڈھایا گیا،پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ کار کے شیشے کالے تھے حالانکہ ویڈیوز سے صاف ظاہر ہے کہ شیشے کالے نہیں تھے۔

انہوں نے کہاکہ اگر اس واقعہ پر ایکشن نہیں لیا گیا تو ساری قوم ہم سے پوچھے گی کہ ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دن دیہاڑے قتل پر جے آئی ٹی نہیں بنتی۔ پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ مرنے والے دہشت گرد ہیں لیکن ان کے ساتھ پورا خاندان تھا۔ اگر یہ واقعہ منصوبہ کے مطابق تھا تو گولیوں کی بوچھاڑ کی کیا ضرورت تھی، انہیں زندہ گرفتار کیا جا سکتا تھا۔ شیری رحمان نے کہا کہ جے آئی ٹی اور دو دو ایف آئی آرز کے ذریعے معاملہ کو دبانے کی کوشش نہ کی جائے اور مشکوک حالات سے پردہ اٹھانا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اس بارے میں ایک ٹویٹ بھی کیا ہے، ہم ان کے ٹویٹ سے اتفاق کرتے ہیں لیکن وہ اپنا موقف بار بار تبدیل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ اصلاحات کا عمل خوش آئند ہے لیکن اس سے پہلے اس معاملہ کو دیکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس پبلک سرونٹ ہے، وہ ریاست کے ملازم ہیں اور ریاست لوگوں کو قتل نہیں کرتی بلکہ انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے ساہیوال واقعہ کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کی تفصیلات قوم کے سامنے آنی چاہئیں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ساہیوال میں ایک سنگین واقعہ پیش آیا،

اس معاملہ پر ایوان میں بحث خوش آئند ہے کیونکہ یہ ایک انسان نہیں بلکہ کئی انسانی جانوں کا مسئلہ ہے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پولیس کا اس واقعہ کے حوالے سے موقف درست نہیں ہے۔ فائرنگ کرنے والے پولیس کی وردی میں نہیں تھے اور مقتولین نے سمجھا کہ شاید وہ ڈاکو ہیں، اس لئے انہوں نے کہا کہ پیسے لے لیں لیکن ہمیں گولیاں نہ ماریں۔ واقعہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ہر معاملہ میں جے آئی ٹی کا رواج پڑ گیا ہے، ہم اس معاملہ پر جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ جے آئی ٹی سے قبل ہی پنجاب حکومت اور انتظامیہ کا موقف پریس کانفرنسز کے ذریعے آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے جو بھی ذمہ دار ہیں انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ واقعہ کی دو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں حالانکہ سپریم کورٹ کی رولنگ ہے کہ ایک واقعہ پر دو ایف آئی آرز نہیں بن سکتیں۔ مقتولین کے لواحقین کی ایف آئی آر میں بھی نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس واقعہ میں جو لوگ ملوث ہیں انہیں نہیں بچنا چاہئے۔

موضوعات:



کالم



زندگی کا کھویا ہوا سرا


ڈاکٹر ہرمن بورہیو کے انتقال کے بعد ان کا سامان…

ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…