پہلے تو وزیراعظم تھے ، اب تو فراغت ہی فراغت ہے بیٹوں سے جائیداد سے متعلق پوچھ لیتے کہ۔۔۔جج ارشد ملک نے نواز شریف سے ایسا سوال پوچھ لیا جو چیف جسٹس نے بھی نہیں پوچھا تھا، جانتے ہیں آگے سے کیا جواب دیا گیا؟

5  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت میں بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا ہے کہ اثاثے بنائے حسن نواز نے اور جے آئی ٹی نے مجھے مالک قرار دیا، سیاسی مخالفین کی جانب سے میرے خلاف الزامات لگائے گئے، میرے خلاف الزام ثابت نہیں ہوا لیکن پھر بھی عدالت کو دستاویزات پیش کروں گا،جے آئی ٹی کی

یکطرفہ رپورٹ کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ کے حکم پر ریفرنس دائر کیے گئے، واجد ضیا اور تفتیشی افسر کامران نے مجھے پھنسانے کی کوشش کی۔ بدھ کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بطور ملزم تحریری بیان جمع کرادیاجسے عدالت کے کمپیوٹر میں منتقل کردیا گیا ہے۔ نواز شریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں 136 سوالوں کے جواب دے دیے اور باقی چار سوالوں کے جوابات کچھ درستگیوں کے بعد کل جمع کرائیں گے۔سماعت کے دوران فاضل جج ارشد ملک نے نواز شریف سے براہ راست سوال پوچھتے ہوئے کہا، پہلے تو میاں صاحب وزیراعظم تھے، معاملات میں مصروف تھے، آپ کو بیٹوں سے جائیداد کی دستاویزات سے متعلق پوچھنا چاہیے تھا۔اس موقع پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا بچے جوان ہیں نواز شریف ان پر پریشر نہیں ڈال سکتے تھے جس پر جج ارشد ملک نے کہا پھر بھی پوچھ تو سکتے ہیں، بیٹے تو ہیں نا۔جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کے بارے میں نواز شریف سے استفسار کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ بچے فلیٹس خریدتے تھے اور تزئین و آرائش کرکے کمپنیاں بناکر بیچ دیتے تھے۔ جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ حسین نواز کے ذریعے حسن نواز کو رقم جاتی تھی، حسین نواز ہی آجاتے تو مسئلہ حل ہوجاتا،

یا ٹرائل کے دوران قطری ہی آ جاتا تو مسئلہ حل ہو جاتا۔نواز شریف نے 342 کے بیان میں کہا کہ سیاسی مخالفین کی جانب سے میرے خلاف الزامات لگائے گئے، میرے خلاف الزام ثابت نہیں ہوا لیکن پھر بھی عدالت کو دستاویزات پیش کروں گا، جے آئی ٹی کی یکطرفہ رپورٹ کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ کے حکم پر ریفرنس دائر کیے گئے، حسن نواز نے اثاثے بنائے اور جے آئی ٹی رپورٹ میں مجھے غلط مالک قرار دیا گیا، واجد ضیا اور تفتیشی افسر کامران کے علاوہ کسی گواہ نے میرے خلاف بیان نہیں دیا، ان دونوں نے مجھے پھنسانے کی کوشش کی۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…