نواز شریف دور کی 5000 ارب کی کرپشن کی تحقیقات نے نئی پی اے سی کی چیئرمین شپ اور اپوزیشن میں نیا تنازعہ پیدا کردیا،تحریک انصاف ڈٹ گئی

30  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی حکومت اوراپوزیشن کے مابین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی صدارت پر تنازعہ کی بڑی وجہ نواز شریف دور حکومت میں سامنے آنے والی وفاقی اداروں‘ وازارتوں میں 5000 ارب روپے کی کرپشن مالی بدعنوانی اور بے قاعدگیاں ہیں۔ پی اے سی کے سابق چیئرمین سید خورشید شاہ کی صدارت میں چلنے والی پی اے سی نے نواز شریف دور حکومت میں سامنے آنے والی اربوں مالیت کے آڈٹ اعتراضات نمٹا دیئے تھے

تاہم اب بھی پانچ ہزار ارب روپے کی مالی بدعنوانیوں کے ایک ہزار سے زائد آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینا ابھی باقی ہے۔ آڈٹ حکام نے آن لائن کو بتایا کہ 2013 ء سے لے کر 2018 ء کے مابین کھربوں روپے کی کرپشن اور مالی بے قاعدگیوں کی رپرٹ تیار پڑی ہیں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فنکشنل ہوتے ہی اجلاس میں پیس کردی جائیں گی۔ نواز شریف دور حکومت میں سب سے زیادہ کرپشن اور مالی بدعنوانیاں وزارت مواصلات کے ذیلی ادارہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی‘ پی آئی اے‘ وزارت پیٹرولیم‘ او جی ڈی سی ایل‘ ریلوے ‘ وزارت کامرس اور کابینہ ڈویژن شامل ہیں۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت خارجہ میں اربوں روپے کی مالی بدعنوانیوں کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ بھی نئی پی اے سی لے گی ذرائع نے بتایا ہے کہ نئی تشکیل پانے والی (پی اے سی) نے ایل این جی کرپشن سکینڈل میں مبینہ 2000 ارب کی مالی بدعنوانی ۔ سی پی ک منصوبوں میں مالی بے قاعدگیاں ‘ پاور منصوبوں میں بے قاعدگی‘ بجلی شعبہ میں اربوں کی کرپشن ‘ آئل اینڈ گیس سیکٹر میں اربوں روپے کی کرپشن‘ ملک میں بجلی اور تیکس چوری بارے آڈت اعتراضات ملک کی پچاس سے زائد خود مختار اداروں میں کرپشن بارے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ بھی آنے والی (پی اے سی) نے لینا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پانچ ہزار سے زائد کی مالی بدعنوانیاں نواز شریف دور حکومت میں سامنے آئی تھیں اور اسی بدعنوانیوں کی مفصل رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی ہے

تاہم 2017 ء اور 2018 ء کی آڈٹ رپورٹ ابھی تک پیش نہیں ہوئی حالانکہ یہ رپورٹ صدر مملکت کو پیش کردی گئی تھیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ہیں جو پی اے سی کے چیئرمین شپ حاصل کرنے کیلئے حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ جبکہ حکومت نواز شریف کی پانچ ہزار روپے کی کرپشن کی تحقیقات کی ذمہ داری شہباز شریف کو نہیں دینا چاہتی اور موقف اختیار کررہی ہے کہ نواز شریف کی کرپشن کا جائزہ لینے کا ٹاسک شہباز شریف کو سونپنا بلی کو دودھ کی رکھوالی کے مترادف ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…