متحدہ مجلس عمل میں دراڑ پڑنا شروع ،وجہ بھی سامنے آگئی

28  مئی‬‮  2018

اسلام آباد(آن لائن) وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں(فاٹا) کے خیبرپختونخوا سے انضمام کے معاملے پر جمعیت علماء اسلام ( ف) اور جماعت اسلامی کے درمیان اختلافات سامنے آنے سے حال ہی میں دوبارہ بحال ہونے والی متحدہ مجلس عمل ( ایم ایم اے) میں دراڑ پڑنا شروع ہوگئی۔ رپورٹ کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے فاٹا انضمام بل پر جہاں جے یو آئی (ف) کے کارکنان نے

خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر احتجاج کیا تو وہی جماعت اسلامی کے ارکان اس بل کی حمایت میں ووٹ ڈالنے کے لیے صوبائی اسمبلی میں موجود رہے۔تاہم اس حوالے سے جب دونوں جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس معاملے کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی اور دعویٰ کیا کہ فاٹا انضمام پر اختلافات سے انتخابی اتحاد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔جماعت اسلامی کے ترجمان امیر العظیم سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ فاٹا کے خیبرپختونخوا سے انضمام سمیت مختلف معاملات پر دونوں جماعتوں کا مختلف نقطہ نظر ہے، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ مارچ میں ایم ایم اے کے دوبارہ بحال ہونے سے پہلے سربراہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ اتحاد کو نقصان پہنچائے بغیر تمام جماعتیں اپنی نظریاتی پوزیشن برقرار رکھیں گی۔امیر العظیم کا کہنا تھا کہ’ اس کے بعد سے تمام معاملات کو ایم ایم اے کی سپریم کونسل میں سنا جاتا ہے اور ہمارا ایک متحد موقف سامنے آتا ہے‘۔جماعت اسلامی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ ایم ایم اے کی دو اہم جماعتوں کے درمیان فاٹا انضمام کے معاملے پر اختلاف تھا لیکن اب دونوں جماعتوں کا اس معاملے پر ’ ایک نقطہ نظر‘ پر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ فاٹا انضمام کے معاملے پر اختلاف کرنے والے دونوں جماعتیں ایم ایم اے کی سپریم کونسل کا فیصلہ قبول کریں گی۔دوسری جانب جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد ایم ایم اے حقیقی صورت میں فعال ہوجائے گی۔جماعت اسلامی کے ساتھ اختلافات کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ ’ ہمارا اتحاد انتخابات کے لیے ہے اور ہم ان معاملات پر بات کریں گے جو الیکشن کے بعد پیش آئیں گے‘۔انہوں نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ پارٹی کے بڑوں کے درمیان 4 یا 5 ملاقاتوں کے بعد ایم ایم

اے میں موجود ساتھی مختلف معاملات پر متفق ہونے پر راضی ہوجائیں گے۔حافظ حسین احمد نے اس بات کو تسلیم کیا کہ فاٹا انضمام کے معاملے پر جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی کے درمیان اختلافات ہیں لیکن یہ الائنس کے اتحاد کو نقصان نہیں پہنچائے گا اور آپ انتخابات کے بعد ہمیں ایک صفحے پر دیکھیں گے۔جے یو آئی کے رہنما نے واضح کیا کہ وہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے خیال کی مخالف نہیں لیکن وہ صرف یہ چاہتی ہیں کہ قبائلی عوام کے مستقبل کے فیصلے میں انہیں بھی شامل کیا جانا چاہیے تھا۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…