جنیدجمشید کی نمازجنازہ سے قبل مولاناطارق جمیل نےایسا کیا کہا کہ جنازہ گاہ میں موجود ہر شخص کی آنکھ سے آنسو جاری ہو گئے

15  دسمبر‬‮  2016

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے جنید جمشید کے نمازجنازہ کی ادائیگی سے قبل خصوصی بیان کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کی ساری کمائیاں موت سے ضرب کھاتی ہیں تو سب کچھ زیرو ہو جاتا ہے۔ ساری دنیا کی دنیاوی عزتیں، شہرتیں، ساز و سامان سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔ میں ابھی تک اپنی زبان پر جنید کے جسد خاکی کا لفظ نہیں لا سکا کیونکہ مجھے ابھی تک ایسا لگتا ہے کہ جنید زندہ ہے۔
جنید جمشید کو جب مردہ کہا جاتا ہے تو میرے آنسو نکل آتے ہیں۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ انسان بہت جلدی زندہ سے مردہ ہو کر صفر ہو جاتا ہے۔ ہم آج اللہ کی امانت اللہ کو سونپنے آئے ہیں۔ جو مجمع جنید جمشید کی نماز جنازہ کیلئے اکٹھا ہوا ہے اتنا بہت سے علماء اور بڑے بڑے لوگوں کیلئے بھی نہیں ہوتا۔ مجھے جنید جمشید پر رشک آ رہا ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اگر کسی زندہ رکھنا ہوتا ہمیشہ کیلئے تو وہ اپنے نبی ﷺ کو زندہ رکھتا۔ جنید جمشید کا جنازہ ایسا ہے جو بادشاہوں کا بھی نہیں ہوتا۔ اپنے بیان کے دوران انہوںنے ایک طویل نظم اور چند اشعار بھی پڑھے جسے سن کر لوگ رونے لگے ۔

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے
مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے
کبھی غور سے بھی دیکھا ہے تو نے
جو معمور تھے وہ محل اب ہیں سُونے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے
مکیں ہو گئے لا مکاں کیسے کیسے
ہوئے ناموَر بے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا
اسی سے سکندرسا فاتح بھی ہارا
ہر ایک چھوڑ کے کیاکیا حسرت سدھارا
پڑا رہ گیا سب یہیں ٹھاٹ سارا

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا
جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا
بڑھاپے نے پھر آ کے کیا کیا ستایا
اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

یہی تجھ کو دھُن ہے رہُوں سب سے بالا
ہو زینت نرالی ہو فیشن نرالا
جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا؟
تجھے حسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا

ہوئی تیری غفلت کی ہے انتہا بھی؟
جنون چھوڑ کر اب ہوش میں آ بھی
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے​

اس نظم کے بعد مولانا طارق جمیل نے یہ اشعار پڑھے جس سے عوام بے قابو ہو کر رونے لگی
ٹُک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں، مت دیس بدیس پھرے مارا
قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا
کیا بدھیا، بھینسا، بیل، شتر، کیا گونی پلا ، سر بھارا
کیا گیہوں ، چاول، موٹھ ، مٹر ، کیا آگ، دھواں، کیا انگارا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…