حکومت پیمرا قوانین میں ترمیم لا رہی ہے،جو بھی ترمیم ہوگی اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے،وزیر اطلاعات

22  جون‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اور نگزیب نے کہاہے کہ حکومت پیمرا قوانین میں ترمیم لا رہی ہے،جو بھی ترمیم ہوگی اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے،حکومت آزادی صحافت پر کامل یقین رکھتی ہے،سابق دور میں صحافیوں کو

اغواء اور ان پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے، ہمارے دور میں کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے خصوصی شرکت کی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے کہاکہ حکومت پیمرا قوانین میں ترمیم لا رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پیمرا کے حوالے سے ترمیم میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، ہم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مشاورت سے ترامیم لا رہے ہیں، جو بھی ترمیم ہوگی اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ سابق دور میں تنخواہیں ادا نہ کرنے والے میڈیا ہائوسز کے اشتہارات بند نہیں کئے گئے اور نہ ہی انہیں صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی سے منسلک کیا گیا، ورکرز کی تنخواہوں اور کنٹریکٹ کے حوالے سے قانون لایا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے دور میں چینلز کی کیٹیگری تبدیلی کی، 2019ء میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چینلز کی درجہ بندی کی گئی۔ مریم اور نگزیب نے کہاکہ اس سے قبل اے، بی اور تھری کیٹیگری کے لحاظ سے اشتہارات دیئے جاتے تھے، اس درجہ بندی سے قبل پی آئی ڈی کا اشتہارات کا نظام بھی شفاف تھا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ چینلز کی درجہ بندی پروگرام اور وقت کے حساب سے کی گئی، اشتہارات کے اجراء میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا، کسی چینل کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں رکھا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ 2013ء کے بعد پاکستان کے 70 سال مکمل ہونے پر بھی اشتہارات جاری کئے گئے۔

انہوںنے کہاکہ حکومت آزادی صحافت پر کامل یقین رکھتی ہے،سابق دور میں صحافیوں کو اغواء اور ان پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے، ہمارے دور میں کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔ انہوںنے کہاکہ وزارت اطلاعات کی جانب سے کمیٹی کو 2008ء سے 2013ئ، 2013ء سے 2018ء اور 2018ء سے 2022ء تک حکومت کی جانب سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو جاری کئے جانے والے

اشتہارات پر خرچ ہونے والی رقم اور ادائیگیوں کے طریقہ کار کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو وزارت اطلاعات کی طرف سے بتایا گیا کہ وزارت اطلاعات پانچ مرحلوں میں اشتہارات جاری کرتی ہے۔ پی آئی او نے بتایاکہ وفاقی سرکاری اداروں کی طرف سے اشتہارات کی منظوری کے بعد

پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ادارے کی ضرورت کے مطابق اشتہارات جاری کرتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ اشتہارات پبلی کیشنز کو پی آئی ڈی سے براہ راست جاری کئے جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اور وزارت اطلاعات کی طرف سے اشتہارات کے اجراء اور ادائیگیوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

پرنسپل انفارمیشن آفیسر نے کہاکہ 2013ء سے 2018ء تک وزارت کی طرف سے الیکٹرانک میڈیا کو اشتہارات دیئے گئے۔ پی آئی او نے کہاکہ 2018ء سے آئوٹ ڈور کمپین شروع کی گئی۔وزارت اطلاعات کی طرف سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ 2013ء سے 2015ء تک آپریشن ضرب عضب کے

حوالے سے بھی اشتہارات دیئے گئے۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ چینلز کی درجہ بندی اور ٹی وی چینلز کو جاری کئے جانے والے اشتہارات کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔کمیٹی کو تمام صوبائی حکومتوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کیلئے پی ٹی وی کی کوریج کے حوالے سے

بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے یکم جون 2022ء کو ہونے والے اجلاس کی سفارشات اور فیصلوں پر عمل درآمد کی رپورٹ پیش کی گئی۔اجلاس میں کمیٹی کے ارکان کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وفاقی سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد، پرنسپل انفارمیشن آفیسر سید مبشر حسن اور وزارت اطلاعات کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…