اگر یہ ممالک مدد نہ کرتے تو پاکستان ڈیفالٹ ہو جاتا، وزیراعظم نے مشکل حالات میں ساتھ دینے والے ممالک کا نام بتا دیا

25  اپریل‬‮  2021

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ قومیں بمباری اورجنگوں سے حکمرانوں کی کرپشن سے تباہ ہوتی ہیں،جب ملک کا پیسہ چوری اور منی لانڈرنگ کرکے باہر لے جارہے تھے تو تب میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ فیصلہ کیا ہم پارٹی بنائیں گے جس کا نام انصاف رکھا،کامیاب انسان تب ہوتا ہے

جو خواب دیکھے اورکشتیاں جلا کراس کی طرف جائے،پھر کبھی واپس نہ آئے،جدوجہد سے کبھی نہیں گھبرانا چاہیے،2013میں بڑی دھاندلی کی گئی جس پر میں نے کہا 4 حلقے کھولو، اس کیلئے 126 دن کا دھرنا کیا، جو پرامن تھا، اب الیکشن میں نئی چیزیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو لے کر آرہے ہیں جس کے بعد پاکستان میں جو بھی الیکشن جیتے گا اس کو سب کہیں گے جیتا اور جو ہارا ہے وہ مان جائے گا۔ اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کے یوم تاسیس کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ایک قوم وسائل کی کمی کی وجہ سے تباہ نہیں ہوتی۔انہوں نے کہاکہ قوم کے اوپر بم باری کریں اورجنگیں ہوجائیں تو اس سے بھی نکل آتی ہے لیکن قوم کرپشن کی وجہ سے تباہ ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن دو قسم کی ہوتی ہے، ایک تو نچلا سرکاری نوکر پٹواری اور تھانیدار کرپشن کرتا ہے جس سے لوگ تنگ ہوتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ جو کرپشن قوموں کو تباہ کرتی ہے وہ جب ملک کے حکمران، وزیراعظم اور وزیر کرپشن شروع کرتے ہیں تو قوم مقروض ہو کر تباہ ہوجاتی ہے اور یہ ساری کہانی تیسری دنیا کے تمام ممالک کی ہے، وہاں ان کے حکمران وہی کر رہے ہیں جو ہمارے حکمران کر رہے تھے اورجب میں نے یہ پارٹی بنائی اس وقت یہ کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ملک کا

پیسہ چوری اور منی لانڈرنگ کرکے باہر لے جارہے تھے تو تب میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ فیصلہ کیا کہ ہم ایک پارٹی بنائیں گے، جس کا نام انصاف رکھا کیونکہ جب انصاف ہوتا ہے تو کرپشن ختم ہوجاتی ہے، انصاف کا مطلب قانون کی بالادستی، قانون کی بالادستی کا مطلب کمزور اور طاقت ور برابر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ طاقت ور

لوگ جو ملک کو تباہ کر رہے ہیں، اس وقت سارے ترقی پذیر ممالک کو تباہ کر رہے ہیں اور ان طاقت ور کرپٹ لوگوں کو قانون کے نیچے لانا اور یہی وجہ آج سے 25 سال پہلے میرے جیسے آدمی کو سیاست میں آنے کی، جس کو اللہ نے سب کچھ دیا تھا جبکہ باقی سیاست دانوں سے سیاست سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ

میں تو اس وقت پاکستان میں بڑا نام تھا، کامیاب انسان تھا اورسیاست کی ضرورت نہیں تھی، اللہ نے میری ضروریات کے مطابق سب کچھ دیا تھا اور یہ جدوجہد 15 سال چلی، پہلے الیکشن میں ایک سیٹ بھی نہیں، دوسرے میں ایک سیٹ ملی۔15 سال بڑی جدوجہد تھی جس میں میرے ساتھ کئی لوگ آئے اور کئی چلے گئے، کئی ہار مان

گئے اور کئی کہنے لگے کہ ہمارا گھر میں مذاق اڑ رہا ہے اور 2002 کے انتخابات میں چند لوگ رہ گئے۔انہوں نے کہا کہ کامیاب انسان تب ہوتا ہے جو خواب وہ دیکھے اس کے لیے کشتیاں جلا کراس کی طرف جائے اور پھر کبھی واپس نہ آئے یعنی یا موت یا وہ کام ہوگا، تب وہ صلاحیتیں باہر آتی ہیں جو اللہ نے انسان کو دی ہیں ‘۔عمران

خان نے کہا کہ میرے سامنے نبیؐ کی زندگی تھی، میں گہرا مطالعہ کر چکا تھا، قرآن ہمیں کہتا ہے کہ ان کی زندگی سے سیکھو۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے حبیب جب اللہ کا پیغام لے کر نکلے تو زندگی کے سب سے مشکل 13 سال سے گزرے، جان کا خطرہ تھا، بھوک سے بھی اللہ نے ان کو آزمایا تو میں نے سوچا یہ ہمارے لیے سبق ہے کہ جدوجہد

سے کبھی نہیں گھبرانا چاہیے کیونک ہاگلے دس برسوں میں انہوں نے دنیا کی تاریخ بدل دی، دنیا کی تاریخ میں کبھی اتنا بڑا انقلاب نہیں آیا لیکن اس کے لیے پہلے 13 سال تیاری کروائی۔انہوں نے کہا کہ پھر 10 سال جن میں انہوں نے دنیا کی تاریخ بدل دی اس میں پہلے 4،5 سال مشکل میں گزرے، امہ کئی دفعہ خطرے میں تھی، امہ کے

بڑے برے حالات تھے، تو میں بھی جب جدوجہد کر رہا تھا تو یہی سوچتا تھا کہ اللہ نے دکھایا کہ اپنے حبیب کو جدوجہد کرواسکتے ہیں تو ہم بھی کریں۔انہوں نے کہا کہ اس دوران میں نے سیاست دانوں کو بہت قریب سے دیکھا، میرے سوچ میں تین قسم کے سیاست دان ہوتے ہیں۔ وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو سب سے برے

سیاست دان ہوتے ہیں، جو عوام کے نام پر اقتدار میں آکر پیسہ بناتے ہیں، اپنا پیٹ پالتے ہیں اورکرپشن کرتے ہیں، ساری دنیا میں اس قسم کے سیاست دانوں کو برا سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کئی ایسے سیاست دان ہوتے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ہم اقتدار میں آکر اپنا بھی فائدہ کریں اور لوگوں کا بھی فائدہ کریں، زیادہ ترایسے

سیاست دان ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جوبہت کم ہوتے ہیں وہ سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں، جس کی سب سے بڑی مثال سرکار مدینہ کی ہے کیونکہ انہوں نے ذات کے لیے کچھ کیا ہی نہیں، جدھر آئے اسی مسجد نبوی میں رہے اور بیت المال میں پیسہ آرہا تھا تو انہوں نے اپنی ذات کی نہیں سوچیں۔عمران خان نے کہاکہ میں سمجھتا تھا کہ

تب دوسرے الیکشن جیتنے کے فیز میں جاؤں گا جب عوام میرے ساتھ آئیں گے، وہ میرے پاس میانوالی کا ماڈل تھا، اس وقت بچے اور تھوڑے سے نوجوان میرے ساتھ تھے، مگر آہستہ آہستہ علاقے کے نوجوان آئے جن کو دیکھ کر سیاست دان میرے ساتھ آنا شروع ہوئے۔انہوں نے کہا کہ یہی ماڈل ہوا جب 30 اکتوبر 2011 کو مینار پاکستان میں

لاہور کے لوگ میرے لیے نکلے، اس پہلے میں بڑی کوشش کرتا تھا لاہور کے لوگ میرے لیے نہیں نکلتے تھے۔انہوں نے کہاکہ 30 اکتوبر کو مینار پاکستان میں لوگ نکلے اور اس کے بعد سارا سیاسی حلقہ جو الیکٹیبلز تھے، جب انہوں نے دیکھا کہ ووٹ بینک آگیا ہے تو وہ آنے شروع ہوئے پھر پارٹی بننی شروع ہوئی اور پھر 2013 میں

خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت بنی لیکن بڑی دھاندلی کی گئی جس پر میں نے کہا 4 حلقے کھولو، اس کے لیے ہم نے 126 دن کا دھرنا کیا، جو پرامن تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ اب ہم الیکشن میں نئی چیزیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو لے کر آرہے ہیں، جن کو ہم نے آزمالی ہیں جو دنیا میں ٹیسٹ کی ہوئی ہیں اور اس کے ساتھ پاکستان میں

جو بھی الیکشن جیتے گا اس کو سب کہیں گے جیتا اور جو ہارا ہے وہ مان جائے گا۔وزیر اعظم نے کہاکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سسٹم کی وجہ سے کوئی دھاندلی نہیں کرسکتا ہے اور نہ ہی کسی کے پاس انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرنے کی گنجائش بچے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارا ملک بڑی مشکل سے ڈیفالٹ

ہونے سے بچا اگر سعودی عرب، یواے ای اور چین ہماری مدد نہ کرتے تو ہم ڈیفالٹ ہوجاتے،مجھے اپنی ڈھائی سال کی کارکردگی پر فخر ہے۔حکومتی کارکردگی پر وزیراعظم نے کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارا سات آٹھ ماہ سے سرپلس میں جا رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ نے بھی زبردست پر فارمنس دی، پاکستان میں تعمیراتی شعبہ سب سے زیادہ ترقی

کررہا ہے اور ملک میں سیمنٹ کی پیدا وار ریکارڈ ہوئی ہے۔حکومت کے مستقبل کے پلان سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دو نئے شہر اور دو ڈیمز بنانے جا رہے ہیں، کسان کارڈ کا پراجیکٹ شروع کر رہے ہیں،اسمال اور میڈیم انڈسٹریز کو خصوصی رعایتیں دے رہیہیں اور کمزور طبقے کیلیے پہلی بار گھر بنا رہے

ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر ریاست مدینہ کے نمونے پر عمل پیرا ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو فلاحی ریاست بنانے، قانون کی بالادستی اور ترقی کے لیے کام جاری رکھیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے عوام اور کارکنان کو پاکستان تحریک انصاف کے یوم تاسیس کی مبارک باد بھی دی۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…