منگل‬‮ ، 09 دسمبر‬‮ 2025 

سینیٹ کی خالی نشستوں پر امیدواروں کو منتخب کرنے کیلئے پولنگ کل ہوگی ، تمام تر تیاریاں مکمل

datetime 2  مارچ‬‮  2021 |

اسلام آباد/لاہور(این این آئی)ایوان بالا (سینیٹ )کی نشستوں پر امیدواروں کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ کل3 مارچ کو ہو گی،حکومت اوراپوزیشن کے 52اراکین 11مارچ کو اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو رہے ہیں جبکہ سینیٹ کی11 خالی نشستوں پر پنجاب سے تمام امیدوار بلا مقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات

کیلئے انتظامات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے اور ووٹنگ کیلئے صوبائی اسمبلیوں اورقومی اسمبلی کوپولنگ اسٹیشنزقرار دیاگیا ہے جہاں ووٹنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوگا جو بلاتعطل شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔ضابطہ اخلاق کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کو اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا۔ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے موبائل فون پولنگ اسٹیشن لانے پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ الیکشن کمیشن کے مطابق بیلٹ پیپر کو خراب کرنے یا اسے پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی اور جعلی بیلٹ پیپر استعمال کرنے پر کارروائی ہوگی۔سینیٹ انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیلئے بھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں ۔ 11 مارچ 2021 کو اپنی 6 سالہ آئینی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہونے والے 65 فیصد سے زائد سینیٹرز کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے ہے۔103 اراکین سینٹ میں سے 52 اراکین ریٹائر ہورہے ہیں جس میں 34 کا تعلق اپوزیشن جبکہ

18 حکومتی بنچوںسے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق سینیٹ میں اراکین کے حساب سے سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن)کے موجودہ 30 سینیٹرز میں سے 17 ریٹائر ہورہے ہیں۔پیپلزپارٹی کے21سینیٹرزمیں8 اپنی 6 سالہ مدت پوری کریں گے۔جمعیت علمائے اسلام (ف)، نیشنل پارٹی اور

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2، 2 ،بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل ، جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی کا ایک، ایک سینیٹر بھی 11مارچ کو ریٹائر ہوں گے ۔حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے موجودہ 14 سینیٹرز میں سے 7 ریٹائر ہورہے ہیں ۔ایم کیو ایم کے 4 ،

بلوچستان عوامی پارٹی کے3 جبکہ 4 آزاد امیدوار وں کا تعلق سابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا)سے ہے۔ایک سینیٹر کی مدت 6 سال ہے تاہم مجموعی تعداد میں سے 50 فیصد ہر 3 سال بعد ریٹائر ہوجاتے ہیں اور نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں، ہر صوبے کے

مختلف نشستوں کو پورا کرنے کے لیے ایک ہی منتقل شدہ حق رائے کے ذریعے متناسب نمائندگی کے نظام کے ساتھ انتخابات ہوتے ہیں۔آنے والا سینیٹ 98 اراکین پر مشتمل ہوگا کیونکہ ملک کے قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا ہ کے ساتھ انضمام کے بعد 4 خالی نشستوں پر انتخابات نہیں ہوں گے لہٰذاسینیٹ کے انتخابات ہمیشہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن پر انحصار کرتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…