’’بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ ، وفاقی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن ‘‘ پاکستانیوں کی بیرون ملک نوکریاں ، بجٹ تقریر میں حماد اظہر کا اہم اعلان

12  جون‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہامیرے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ میں دوسری بار بجٹ پیش کررہا ہوں ۔ ان کا کہنا تھا مشکل سفر سے ابتدا کی، مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے عوام کا تعاون کی ضرورت ہے۔ معاشی بحران ورثے میں ملا، بجٹ خسارہ 2300 ارب کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا۔جاری کھاتوں کا

خسارہ 20 ارب کی انتہاپر پہنچ چکا تھا۔سود کی ادائیگیوں کے لیے 2 ہزار 946 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی ادائیگی کے لیے 470 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔شرح نمو میں بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کیئے، ہمارا مقصد معیشت کی بحالی ہے۔وفاقی ترقیاتی پروگرام کا حجم 650 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔نان ٹیکس ریونیو 1108 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔ایف بی آر کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4 ہزار 963 ارب روپے رکھا گیا ہے۔دس لاکھ پاکستانیوں کو بیرون ملک نوکریوں کا بندوبست کیا ۔بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا ۔ قبل ازیںکرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 4ارب 45کروڑ ڈالر، تجارتی خسارے کا ہدف 19 ارب 70 کروڑ ڈالر مقرر کر نے کی تجویز ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق ملکی برآمدات کا ہدف 22.71 ارب ڈالر، درآمدات کا ہدف 42.41ارب ڈالر مقرراو رسمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کا ہدف 21.53ارب ڈالر مقررکر نے کی تجویز ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران 3933۔میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کرنے کا ہدف مقرر ،آئندہ مالی سال کے دوران 5لاکھ 49 ہزار سے زائد گیس کنکشنز دینے کا ہدف مقرر کر نے کی تجویز دی گئی ہے ۔ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران 4لاکھ43 ہزار گھروں، 6164 کمرشل، 634 صنعتی کنکشن دئیے جائیں گے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے اقتصادی ترقی کا ہدف 2.1فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے، زرعی پیداوار کا ہدف 2.8فیصد، صنعت کا 0.1فیصد

اور سروس سیکٹر کا ہدف 2.6فیصد مقرر ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق اہم فصلوں کا پیداواری ہدف 1.9فیصد، چھوٹی فصلوں کا ہدف 1.5 فیصد مقرر،کاٹن کا پیداواری ہدف 0.9فیصد، لائیو سٹاک کا ہدف 3.5فیصد مقرر ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق فارسٹری کا پیداواری ہدف 2.1فیصد، ماہی گیری کا ہدف 1.5فیصد مقرر اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کا ہدف منفی 0.7فیصدمقرر کہا گیا ہے۔ بجٹ دستاویز کے

مطابق ایل ایس ایم کا ہدف منفی 2.5فیصد ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے، چھوٹی صنعتوں کا پیداواری ہدف 6فیصد، سلاٹرنگ کا ہدف 3.3فیصد مقرر ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق تعمیراتی شعبے کا ہدف 1.4فیصد, بجلی کی پیداوار اور گیس کی تقسیم کا ہدف3.5فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے ،سروس سیکٹر میں ہول سیل اینڈ ری ٹیلرز کا ہدف 1.1فیصد مقرر کر نے کی تجویز ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق

ٹراسپورٹ، سٹوریج، کمیونیکیشن کا ہدف 0.9فیصد، فنانس اینڈ انشورنس کا ہدف 3فیصد مقرر کر نے کی تجویز ہے ،ہاؤسنگ سروسز 4 فیصد، گورنمنٹ سروسز 4.6فیصد، متفرق نجی شعبے کا ہدف 4.2فیصد مقرر اور ائندہ مالی سال کیلئے مہنگائی کا ہدف 6.5فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران قومی بچت سکیموں کا ہدف 13.8فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے ،آئندہ مالی سال

کیلئے جی ڈی پی میں مجموعی سرمایہ کاری کا تناسب 15.5 فیصد مقرر ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران ملک میں بے روزگاری کا ہدف 9.6فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔ وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تنخواہیں اور پنشن گزشتہ سال کی سطح پر برقرار رہیں گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق آئندہ مالی سال کا قومی ترقیاتی بجٹ 1324 ارب

روپے رکھنے کی تجویز ہے جس میں سے وفاق کا ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے جب کہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 674ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔وفاقی حکومت نے صوبوں کے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کی ہے۔رواں مالی سال کے لیے پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 350 ارب روپے ہے تاہم حکومت نے آئندہ مالی سال کے پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 337 ارب روپے رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔رواں مالی سال

کیلئے سندھ کا ترقیاتی بجٹ 279 ارب روپے ہے جو آئندہ مالی سال کے لیے 165 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔رواں مالی سال کیلئے بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ 108 ارب روپے ہے جسے آئندہ مالی سال کے لیے 75 ارب روپے تک رکھا گیا ہے۔اسی طرح رواں مالی سال کے لیے کے پی کا ترقیاتی بجٹ 236 ارب روپے ہے جسے کم کر کے 100 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔آئندہ مالی سال جی ڈی پی

گروتھ کا ہدف 2.1 فیصد اور زرعی شعبے کی نمو کا ہدف 2.8 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 2.1 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جب کہ زرعی شعبے کی نمو کا ہدف 2.8 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔ذرائع کے مطابق صنعتی شعبے کی نمو کا ہدف 0.1 فیصد، مینوفیکچرنگ کے شعبے کا ہدف منفی 0.7فیصد اور بڑی صنعتوں کی گروتھ کا ہدف منفی 2.5 فیصد رکھنے کی

تجویز ہے۔ اس کے علاوہ تعمیراتی شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.4 فیصد، خدمات کے شعبے کی ترقی کا ہدف 2.6فیصد اور بجلی پیداوار اورگیس تقسیم کے شعبے کی گروتھ کا ہدف 1.4 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی افراط زر کو 6.5 فیصد تک لانے کی تجویز ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…