ریاض(نیوز ڈیسک)سعودی عرب میں شیعہ آبادی کی اکثریت پر مشتمل مشرقی صوبے قطیف میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے تین پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ ایک غیر ملکی سمیت پانچ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔سعودی پریس ایجنسی کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد کی فائرنگ میں زخمی ہونے والوں میں ایک غیر ملکی شہری، مقامی شخص اور تین پولیس اہکار شامل ہیں۔وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سکیورٹی فورسز علاقے میں چھپے دہشت گردوں کو تلاش کر رہی تھیں، کہ انھوں نے چھپ کر فائرنگ کر دی۔ ترجمان نے شیعہ سرگرم افراد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھیں ’دہشت گرد‘ قرار دیا۔تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب کے مشرقی صوبے قطیف کی زیادہ تر آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے۔قطیف کے علاقے العموامیہ میں حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی تلاش میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے اور اْن کے قبضے سے ہتھیار اور مواصلاتی آلات برآمد ہوئے ہیں۔سعودی عرب میں شیعہ آبادی کا الزام ہے کہ سنّی حکام اْن کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھتے ہیں اور انھیں فوج اور اعلیٰ سرکاری ملازمتیں نہیں دی جاتی۔یمن عراق اور شام میں فرقہ ورانہ فسادات میں اضافے کے بعد سعودی عرب کے شیعہ آبادی والے علاقوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔یاد رہے کہ دسمبر 2014 میں اسی علاقے میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں چار شدت پسند مارے گئے ہیں۔ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ مارے جانے والے افراداسی ماہ میں ایک فوجی کی ہلاکت میں ملوث تھے
مزید پڑھئے:مودی سرکارمظاہرین کومنشترکرنے کےلئے ڈرون سے مرچیں پھینکے گی
۔اس سے قبل سنہ 2011 میں سعودی عرب کی سکیورٹی فورسز نے العموامیہ کے علاقے میں چار شدت پسندوں کو ہلاک کیا تھا جس کے بعد سعودی عرب کی شیعہ آبادی نے حکومت مخالف احتجاج شروع کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب میں رائج سنی بادشاہت ختم کر کے وہاں جمہوری اصلاحات نافذ کی جائیں۔اس احتجاج میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے اور مرنے والوں کی اکثریت مقامی افراد کی تھی جو پولیس کی جانب سے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوئے۔