جمعہ‬‮ ، 11 جولائی‬‮ 2025 

کرونا کی وجہ سے یورپی یونین کا وجود ختم ہونے کاخطرہ ،اٹلی کے وزیر اعظم نے سنگین خدشے کا اظہار کردیا

datetime 29  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

روم (این این آئی)اٹلی کے وزیر اعظم جوسیپی کونٹے نے یورپی یونین کے رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ کرونا وائرس سے لڑنے کے عمل میں سنگین غلطیاں نہ کرے ورنہ یورپی یونین کا اتحاد خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

ایک مقامی اخبارکو ایک انٹرویو میں کونٹے کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی طرف سے کرونا سے نمٹنے میں فعال کردار ادا کرنے میں ناکامی ہماری آنے والی نسلوں پر تباہ کن معاشی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ہم اس بحران کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں بحالی کے لیے ایک بڑا منصوبہ تیار کرنا ہوگا اور سرمایہ کاری کی بحالی کا ایسا پروگرام پیش کرنا ہوگا جو یورپی یونین کے رکن ممالک کی معیشت کو تباہی سے بچا سکے۔کونٹے نے کہا کہ یورپی کونسل کے اجلاس کے دوران جرمن چانسلر میرکل کے ساتھ تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ ہم ایک ایسے بحران میں جی رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہمارے شہریوں کی بڑی تعداد متاثرین شامل ہے اور شدید معاشی جمود کا شکار بھی ہے۔انہوں نے اجلاس کے دوران کہا کہ میں ایک ایسے ملک کی نمائندگی کرتا ہوں جو کرونا سے سب سے زیادہ متاثرہوا ہے۔ میں خود کو ٹال مٹول کا موقع نہیں دیسکتا کیونکہ جزیرہ نما اٹلی میں نو ہزار افراد کرونا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اٹلی اور دوسرے ملکوں کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…