پاکستان میں صرف 4 فیصد بچوں کو قابلِ قبول غذا میسرہے : عالمی ادارہ صحت

3  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اقوامِ متحدہ کے 4 ذیلی اداروں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں ایشیائی ممالک کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے غذائی قلت کی تمام صورتوں کو ختم کرنے اور 2030 تک بھوک کے خاتمے کے پروگرام کے عہد کی تجدید نہیں کی تو انہیں زبردست انسانی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ رپورٹ کے مطابق ’ایشیا اینڈ پیسیفک ریجنل اوور ویو آف فوڈ سیکیورٹی اینڈ نیوٹریشن‘

نامی رپورٹ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت، یونسیف، عالمی پروگرام برائے خوراک اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مرتب کی گئی ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں پائیدار ترقی کے حصول کے تحت سال 2030 تک غذائیت کی ہر قسم کی کمی کے خاتمے کے پروگرام کو درپیش خطرات کا ذکر کیا گیا ہے۔ عالمی سطح پر خوراک کی قلت اور غذائیت کی کمی میں مسلسل اضافہ واضح رہے کہ ایشیا اور پیسیفک خطے میں تقریباً 50 کروڑ افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں جبکہ حال ہی میں جاری کردہ عالمی اعدادو شمار کے مطابق دنیا بھر میں بھوک میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ آبادی کی بڑی تعداد کے باعث ایشیا اور پیسیفک خطے میں غذائیت کی کمی کو دور کرنے اور بھوک کو روکنے کی کوششیں ایک بڑا چیلنج ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں غذائیت کی کمی کے شکار لوگوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے، تاہم یہ 2030 تک بھوک کے خاتمے کے پروگرام کے تحت تسلی بخش نہیں۔ پاکستان اور غذائی قلت خیال رہے کہ جنوبی ایشیا میں سال 17-2016 میں غذائیت کی کمی کے شکار افراد کی تعداد میں 10 لاکھ تک کی کمی دیکھی گئی ہے۔ افغانستان، بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان پر مشتمل کثیرالممالک جائزے میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ اس سلسلے میں ماؤں کی بہتر غذائیت اور بچوں کو دی جانے والی خوراک اور انہیں بروقت متنوع خوراک سے متعارف

کروانا بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک حکومتی سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان میں محض 4 فیصد بچے ہی ’کم از کم قابلِ قبول غذا‘ حاصل کر پاتے ہیں۔ دنیا کا بھوکا مستقبل واضح رہے کہ ایشیا پیسیفک وہ خطہ ہے جہاں دنیا میں غذائیت کی کمی شکار افراد کی آدھی سے زیادی آبادی رہتی ہے، اس سے ہر عمر کے افرا د متاثر ہیں جنہیں غذائیت کی کمی یا موٹاپے کا سامنا ہے تاہم اس کا زیادہ تر شکار بچے ہیں۔ یہ پہلا

موقع ہے کہ ایشیا اور پیسیفک خطےمیں تحفظ خوراک، ماؤں اور بچوں کی بہبود کے لیے امداد فراہم کرنے والے اقوامِ متحدہ کے اداروں کی جانب سے مشترکہ طور پر رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے خطے ایشیا اور پیسیفک میں معاملات یونہی چلتے رہے تو سال 2030 تک دنیا سے غذائیت کی کمی کے خاتمے کو یقینی نہیں بنایا جاسکے گا، یہ ایک تلخ حقیقیت ہے۔

موضوعات:



کالم



زندگی کا کھویا ہوا سرا


ڈاکٹر ہرمن بورہیو کے انتقال کے بعد ان کا سامان…

ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…