ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے 55 ہزار افراد فائدہ اٹھایا

12  جولائی  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزرات خزانہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سابقہ حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 55 ہزار 2 سو 25 افراد فائدہ اٹھا چکے ہیں۔اس ضمن میں پاکستانی شہریوں کی جانب سے تقریباً 5 سو 77 ارب روپے مالیت کے غیر ملکی اثاثے ظاہر کیے جاچکے ہیں جبکہ اندرون ملک ظاہر کیے گئے۔

اثاثوں کی مالیت تقریباً ایک کھرب ایک سو 92 ارب روپے ہے۔اس کے علاوہ ظاہر کیے گئے اثاثوں پر اب تک تقریباً 97 ارب روپے ٹیکس بھی ادا کیا جاچکا ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔حکومت کی نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے کس کا فائدہ کس کا نقصان؟واضح رہے کہ اس رقم میں سے 36 ارب غیر ملکی اثاثوں کی مد میں جبکہ 61 ارب روپے اندرونِ ملک موجود اثاثوں کی مد میں جمع کروائے گئے جبکہ 4 کروڑ ڈالر وطن واپس لائے گئے ہیں، اس سے قبل کسی ٹیکس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی میعاد میں توسیع کر کے آخری تاریخ 31 جولائی مقرر کردی گئی تھی۔ سرکاری سطح پر جاری بیان کے مطابق غیر ملکی اثاثوں کی مد میں ایمنسٹی اسکیم کا اطلاق منقولہ اور غیر منقولہ دونوں طرح کی جائیدادوں پر ہوتا ہے، جس میں بینک اکاؤنٹس، حصص اور رہن رکھی ہوئی جائیداد بھی شامل ہیں جبکہ ٹیکس کی شرح جائیداد کی اقسام کے لحاظ سے 2 فیصد سے 5 فیصد تک ہے۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت قومی خزانے میں 80 ارب روپے جمعخیال رہے کہ 2 فیصد ٹیکس کی شرح خاص طور پر ان منقولہ اثاثوں پر لاگو ہوتی ہے جو وطن واپس منتقل کیے جائیں۔ دوسری جانب اندرون ملک موجود ہر طرح کی جائیداد اور آمدنی پر ٹیکس کی شرح بھی 2 فیصد سے 5 فیصد تک ہے۔ غیر ملکی اثاثوں پر ٹیکس کی ادائیگی کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے علیحدہ طریقہ کار متعارف کروایا گیا ہے جس میں مذکورہ رقم مخلتف ذرائع سے امریکی ڈالر کی شکل میں اسٹیٹ بینک میں جمع کروائی جاسکتی ہے۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے معیشت پر دباؤ کم ہوگا: مودیزیاد رہے کہ پاکستان، تنظیم برائے معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے کثیر الجہتی کنوینشن پر دستخط کرچکا ہے

جس کی رو سے پاکستان میں مقیم افراد کے آف شور اکاؤنٹس کی معلومات تک رسائی رواں برس ستمبر سے حاصل ہوجائے گی۔اس کنوینشن پر دستخط کرنے سے وفاقی ریوینیو بورڈ کا دائرہ کار پاکستان میں رہنے والے شہریوں کے ان آف شور اکاؤنٹس تک وسیع ہوجائے گا جو کنوینشن میں شامل ممالک میں موجود ہوں گے۔صدر مملکت نے ٹیکس ایمنسٹی آرڈیننس پر دستخط کردیئےاس سلسلے میں 1992 میں متعارف کروائے گئے۔

تحفظ برائے اقتصادی اصلاحات کے قانون میں ضروری ترامیم بھی کی گئیں ہیں تا کہ زرمبادلہ کی نقل و حمل کو ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت منظم کیا جاسکے۔اس کے علاوہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں بھی ترمیم کی گئی ہے جس کے بعد ایف بی آر ایک کروڑ سے زائد مالیت کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذرائع کے بارے میں پوچھ گچھ کرسکتا ہے جبکہ غیر ملکی اثاثوں اور آمدنی کی تفتیش پر لگائی گئی 5 سال کی پابندی بھی ختم کردی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…