واشنگٹن (این این آئی )کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں میں مختصر مدت تک خون میں ایسے پروٹین کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے جو دماغی نقصان کا باعث سمجھے جاتے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسین کی
تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت کووڈ کا مرض معمر افراد کے دماغ کو الزائمر امراض سے زیادہ نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ بیماری کے بعد مختصر وقت تک ان پروٹن کی سطح دیگر بیماریوں بشمول الزائمر سے متاثر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔اس تحقیق میں مارچ سے مئی 2020 کے دوران بیمار ہونے والے مریضوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔مریضوں میں مستقبل میں الزائمر امراض کا خطرہ تو نہیں بڑھ جاتا یا وہ وقت کے ساتھ ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس کا تعین کرنے کے لیے طویل المدتی تحقیقی رپورٹس کے نتائج کا انتظار کرنا ہوگا۔تحقیق میں کووڈ 19 کے مریضوں میں ایسے 7 پروٹین کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا جن کو بیماری کے دوران دماغی علامات کا سامنا تھا اور ان میں ہلاکتوں کی شرح بھی کووڈ سے متاثر دیگر افراد (جن کو دماغی علامات کا سامنا نہیں ہوا)سے زیادہ تھی۔مزید تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ دماغ کو نقصان پہنچنانے والے یہ اشاریئے مختصر مدت تک الزائمر کے
شکار افراد سے بھی زیادہ ہوتے ہیں، بلکہ ایک کیس میں یہ شرح دگنا سے بھی زیادہ تھی۔محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں بالخصوص دماغی و اعصابی علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں دماغ نقصان پہنچانے والے عناصر کی شرح زیادہ ہوتی ہے بلکہ الزائمر کے مریضوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔محققین نے
دماغی علامات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے خون میں 7 پروٹینز کی زیادہ مقدار کو دریافت کیا جن میں یہ شرح ان علامات کا سامنا نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ تھی۔انہوں نے بتایا کہ نتائج کا مطلب یہ نہیں کہ کووڈ کے مریض میں الزائمر یا ڈیمینشیا سے متعلق کسی عارضے کا امکان مستقبل میں ہوسکتا ہے، مگر خطرہ ضرور بڑھ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کی پیچیدگیوں اور دماغی تنزلی کے درمیان تعلق ابھی ایک سوال ہے جس کے جواب کو فوری جاننے کی ضرورت ہے جس کے لیے ہم مریضوں کی مانیٹرنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔