ہفتہ‬‮ ، 13 ستمبر‬‮ 2025 

صدرمملکت عارف علوی نے بزرگ شہری سے معذرت کرلی ، وجہ سامنے آگئی

datetime 16  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایف بی آر کی جانب سے انتظامی ناانصافی پر عمر رسیدہ شہری سے معذرت کرلی اور ایف بی آر کی جانب سے 82 سالہ ٹیکس دہندہ کے ساتھ ناروا سلوک پر اظہار برہمی کیا ہے ۔ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطا بق صدر عارف علوی نے ہدایت کی ہے کہ چیئرمین ایف بی آر غیر ذمہ داری اور بدعنوانی کے پورے نظام کا جائزہ لیں

، معاملے میں ملوث تمام فیصلہ سازوں کے خلاف تعزیری کارروائی کریں۔ صدر کا کہناتھا کہ ایف بی آر افسر نے 2,333 روپے کے معمولی ریفنڈ پر بزرگ شہری کو ایک سال سے زائد عرصے پر محیط قانونی چارہ جوئی پر مجبور کیا۔ ایف بی آر کی بد انتظامی پر بزرگ شہری عبدالحمید خان سے معذرت چاہتا ہوں۔بزرگ شہری کو ایف بی آر کے ہاتھوں پہنچنے والی تکلیف پر ہمارے سر شرم سے جھک جانے چاہیے۔2,333 روپے کے ریفنڈ کے معاملے کو ایک سال سے زیادہ عرصہ تک لٹکایا گیا۔صدر مملکت نے ایف بی آر اہلکار کی جانب سے اپنے محکمے، ٹیکس محتسب اور صدر پاکستان کا وقت ضائع کرنے پر اظہار ناراضگی کیا اور کہا کہ ایف بی آر میں بیوروکریٹس کی طویل قطار میں کسی ایک افسر کو بھی معاملے پر غور و خوض کرنے کی توفیق نہ ہوئی۔ صدر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کے کسی افسر نے معاملے میں ہونے والی ناانصافی، کم ظرفی اور عدم توجہی کا نوٹس نہ لیا۔معاملے میں شامل تمام فیصلہ سازوں کے خلاف تعزیری کارروائی کی جانی چاہیے۔چیئرمین ایف بی آر ذمہ داروں اور دیگر افسروں کو ترجیحات اور شائستگی سکھانے کے لیے کورسز کا اہتمام کریں۔ تفصیلات کے مطابق عبدالحمید خان، 82 سالہ شہری، نے سال 2020 کے انکم ٹیکس ریٹرن پر 2,333 روپے ریفنڈ کلیم جمع کرایا تھا،بزرگ شہری نے پی ٹی سی ایل اور سیل فون کمپنی کے بلوں کے ایڈوانس ٹیکس کٹوتی کے مطلوبہ دستاویزات جمع کرائے ۔ایف بی آر کے یونٹ افسر نے ریفنڈ دعوے کو اصل سرٹیفکیٹ فراہم نہ کرنے پر مسترد کر دیا۔شہری نے شکایت کا ازالہ کرنے کیلئے معاملہ وفاقی ٹیکس محتسب کے سامنے اٹھایا۔ٹیکس محتسب نے فیصلے پر نظر ثانی کرنے، ذمیدار افسر کے خلاف تادیبی کاروائی کرنے کا حکم دیا۔ایف بی آر نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو اپیل دائر کی۔صدر عارف علوی نے ایف بی آر کی درخواست مسترد کر دی۔صدر مملکت نے کہا یونٹ آفیسر سرٹیفکیٹس کی کاپیوں سے مطمئن نہیں تھا تو وہ متعلقہ کمپنی اور آن لائن سسٹم سے تصدیق کر سکتا تھا۔سرٹیفکیٹ اصلی نہ ہونے سے قطع نظر، متعلقہ حکام سے ٹیکس کٹوتی کی تصدیق کرنا افسر کی ذمے داری تھی۔آن لائن سسٹم سے بلوں کی تصدیق سے گریز ایف بی آر افسر کی بدانتظامی ہے۔ متعلقہ افسر نے اپنے فعل سے ایف بی آر کے قانون، طریقہ کار اور ہدایات کا مذاق اڑایا۔عمر رسیدہ پنشنر کو پریشان کرنے اور اس کی تذلیل کرنے کے لیے کیس میں غیر قانونی سلوک کیا گیا۔یہ معاملہ بیوروکریٹک اتھارٹی کا انتہائی قابل افسوس اور شرمناک استعمال ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…