اسلام آباد ( ان لائن) چیئرمین قومی احتساب بیورو کی طلبی کے معاملے پر پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا ہے اور چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کو 26 جنوری کو ایک بار پھر طلب کرلیا گیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اگر چیئرمین نیب کی پی اے سی کے ساتھ غلط بیانی ثابت ہوگئی تو ان کے خلاف ریفرنس
بھی دائر کیا جا سکتا ہے۔پی اے سی سیکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال 26 جنوری کو پھر پی اے سی میں طلب کیا گیا ہے انھیں ہر حال میں پیش ہونا ہوگا، 25 اور 26 جنوری کو دو دن کیلئے پی اے سی اجلاس کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے، 26 جنوری کو چیئرمین نیب کو بلایا گیا ہے جہاں وہ نیب کی وصولیوں اور اس رقم کے استعمال اور میگا کرپشن سکینڈلز پر بریفننگ دینگے، دوسری طرف پی اے سی سیکرٹریٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم آفس نے چیئرمین نیب کو پی اے سی میں پیش ہونے سے نہیں روکا تھا اس حوالے سے لکھے گئے خط میں وزیراعظم کا نام غلط استعمال کیا گیا وزیراعظم آفس نے پی اے سی سیکرٹریٹ کو جوابی خط سے آگاہ بھی کردیا ہے، چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کے مشکوک خط کی تحقیقات جاری ہیں۔ اگر ثابت ہوگیا کہ خط چیئرمین نیب کی اجازت سے لکھا گیا تو ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے اس بارے میں کمیٹی سے مشاورت کے بعد فیصلہ ہوگا ،گزشتہ اجلاس میں وزیراعظم کا نام استعمال کرکے چیئرمین نیب پیش نہ ہوئے تھے اور ایک خط پی اے سی میں اس حوالے سے پیش کیا تھا جسے پی اے سی اراکین کے احتجاج کے بعد واپس لے لیا گیا تھا مگر پی اے سی اس مشکوک خط کی تحقیقات کروا رہی ہے۔