اسلام آباد (این این آئی)سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ افغانیوں کو شہریت دینے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں،2013سے2018 تک دس لاکھ شناختی کارڈز بلاک کیے گئے،جس کو مرحلہ وار کھولا جا رہا ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ اجلاس کا اجلاس پانچ گھنٹے جاری رہنے کی خبریں سامنے آئی ہیں،
پتہ نہیں اجلاس کس کمرے میں یا کسی اسٹیڈیم میں ہوا ،ایل سیز نہیں کھل رہیں،صنعتکار صنعتوں کی چابیاں گورنر اسٹیٹ بینک کے حوالے کر رہے ہیں،،الیکشن میں آئیں اور عوا م کو اپنے فیصلے کرنے کا اختیار دیں،وہ نہ کریں جو کراچی میں کیا گیا ،ایک صاف شفاف انتخابات اور مشکل فیصلے وقت کا تقاضا ہے جس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر مرتضیٰ جاوبد عباسی نے کہاہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جا رہا ہے ،یہ کوئی بھی محب وطن پاکستانی نہیں کرسکتا،جس دن سابق وزیراعظم کو اتحادیوں نے عدم اعتماد کے ذریعے نکالا اس دن سے انہوں نے پارلیمنٹ کو غلاظت کا ڈھیر کہا۔جمعہ کو وقفہ سوالات کے دور ان وزیر مملکت برائے داخلہ عبدالرحمان کانجو نے کہاکہ 2013سے2018 تک دس لاکھ شناختی کارڈز بلاک کیے گئے،جس کو مرحلہ وار کھولا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ 279 انکوائریز کے بعد 43افسران کو ملازمت سے نکال دیا گیا،قوانین کی خلاف ورزی پر22ہاوسنگ سوسائٹی کیخلاف کارروائی کی گئی،وہ پلاٹس بھی ٹرانسفر نہیں کر سکیں گے۔ انہوںنے کہاکہ افغانیوں کو شہریت دینے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں۔ انہوںنے کہاکہ افغان پناہ گزینوں کو وزارت سیفران خصوصی کارڈز جاری کرتی ہے،یہ تجارتی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔وزارت داخلہ کی جانب سے تحریری جواب میں بتایاگیا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران نادرا کی جانب سے 181 شناختی کارڈز منسوخ کئے گئے،8152افراد کا معاملہ تصدیق کے عمل سے گزررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ غیر ملکی پناہ گزینوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے نادرا کو انتہائی محتاط رہنا پڑتا ہے۔وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہاکہ اینٹی نارکوٹکس فورس نے 459.5 ٹن منشیات ضبط کی جا چکی ہے،وزارت منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے بشاورریجن میں سروے کرائیگی۔وزیر مملکت برائے داخلہ عبدالرحمان کانجو نے کہاکہ گزشتہ چارسالوں کے دوران 14723 ملازمین کو ترقی دی گئی ہے،
افسران کی پروموشن کیلئے خصوصی کمیٹی دیکھتی ہے،افغانیوں کو پناہ گزین کارڈ کے اجراء کو انتہائی سخت بنایا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ خیبر پختونخوا میں نادرا نے پچھلے نو ماہ میں کوئی نئی عمارت نہیں بنائی ،اس وقت نادرا کے دفاتر کیلئے 521 عمارتیں زیر استعمال ہیں۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی سے منظور کردہ فیڈرل ایمپلائز بینوولنٹ فنڈز اور گروپ انشورنس ایکٹ 1969 میں مزید ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کوبھیج دیا گیا
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ کابینہ اجلاس کا اجلاس پانچ گھنٹے جاری رہنے کی خبریں سامنے آئی،پتہ نہیں اجلاس کس کمرے میں ہوا یا کسی اسٹیڈیم میں ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ خیال یہی کیا رہا تھا کہ ملکی معیشت پر گفتگو کی گئی،مگر اجلاس گفتا ًنشستاًکے سوا کچھ نہیں تھا، ایل سیز نہیں کھل رہیں،صنعتکار صنعتوں کی چابیاں گورنر اسٹیٹ بینک کے حوالے کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی میڈیا پاکستان کے بارے میں کیا کہہ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ غریت مند قومیں جنگوں سے نہیں حکمرانوں کی بے حسی سے تباہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج گھٹنوں کے بل پر گڑا گڑا کر امن کی بھیک مانگی جا رہی ہے ،
الیکشن میں آئیں اور عوا م کو اپنے فیصلے کرنے کا اختیار دیں۔ انہوںنے کہاکہ وہ نہ کریں جو کراچی میں کیا گیا ،الیکشن کمیشن کہیں پر کچھ کہیں پر کچھ کر رہا ہے،ایک صاف شفاف انتخابات اور مشکل فیصلے وقت کا تقاضا ہے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ پچھلے چار سال سوئے رہے لگا تھا آج بھی یہ لوگ سورہے ہیں،ایک ایم ایل ون منصوبہ پر ایک روپے تک خرچ نہیں کیاگیا،پچھلے چار سالوں میں قومی اہمیت کا ایک بھی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا،ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جا رہا ہے وہ کوئی بھی محب وطن پاکستانی نہیں کرسکتا،جس دن سابق وزیراعظم کو اتحادیوں نے عدم اعتماد کے ذریعے نکالا اس دن سے انہوں نے پارلیمنٹ کو غلاظت کا ڈھیر کہا۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پیر سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔