ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

ایشیا کپ 2025 کا شیڈول سامنے آ گیا، لیکن کیا پاکستان کھیل پائے گا؟

datetime 28  جون‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے زیرِ اہتمام ہونے والے اگلے ایشیا کپ 2025 کے انعقاد کی ممکنہ تاریخیں 12 سے 28 ستمبر کے درمیان طے کی جا رہی ہیں۔ اگرچہ بھارت کو اس ٹورنامنٹ کی میزبانی سونپی گئی ہے، لیکن موجودہ سفارتی اور کرکٹ تعلقات کو مدِنظر رکھتے ہوئے متحدہ عرب امارات کو شریک میزبان مقرر کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، تاکہ پاکستان کے میچز غیر جانبدار مقام پر کھیلے جا سکیں۔

ابتدائی طور پر سری لنکا اور یو اے ای دونوں کو شریک میزبانی کے امیدوار کے طور پر زیر غور لایا گیا تھا، لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال کی روشنی میں دبئی کو زیادہ موزوں قرار دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اس مثال کی بنیاد پر بھی سامنے آیا ہے کہ 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کے میچز بھی ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات میں رکھے جا سکتے ہیں۔

گزشتہ ماہ ایسی خبریں منظرِ عام پر آئیں کہ بھارت اس ایونٹ میں شرکت نہیں کرے گا، تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ان دعوؤں کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ اس کے برعکس حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک پروموشنل پوسٹر نے نئی بحث چھیڑ دی، جس میں صرف بھارت اور سری لنکا کی ٹیموں کو دکھایا گیا، جبکہ پاکستان کی غیر موجودگی نے شکوک و شبہات کو جنم دیا۔

یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز کے مابین ایک معاہدہ موجود ہے جس کے تحت دونوں ٹیمیں صرف آئی سی سی یا ایشین کرکٹ کونسل کے تحت ہونے والے نیوٹرل ایونٹس میں ہی ایک دوسرے کے مدمقابل آتی ہیں۔ اس بنیاد پر بھارت میں پاک بھارت میچز کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔

بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجیت سیکیا نے حالیہ بیان میں ان تمام قیاس آرائیوں کو رد کرتے ہوئے واضح کیا کہ بھارت کی ایشیا کپ سے علیحدگی پر نہ کوئی غور ہو رہا ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف کھیلنے کا انحصار حکومت کی اجازت پر ہے، اور ایشیا کپ میں شمولیت کا حتمی فیصلہ جلد سامنے آئے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب آئی سی سی نے ویمنز ورلڈ کپ 2025 کے لیے پاکستان اور بھارت کو ایک ہی گروپ میں شامل کیا، تو نہ پی سی بی اور نہ ہی بی سی سی آئی نے اس پر کوئی اعتراض اٹھایا، جسے ماہرین کرکٹ تعلقات میں نرمی کی علامت قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ دونوں ممالک کے بورڈز کسی بھی ممکنہ بائیکاٹ سے پیدا ہونے والے بین الاقوامی اثرات سے آگاہ ہیں، کیونکہ اس قسم کی کوئی بھی کارروائی آئندہ آئی سی سی یا اے سی سی مقابلوں میں ان کی شرکت کو متاثر کر سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…