کراچی (این این آئی)پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے بابر اعظم اور محمد رضوان کو صرف ٹیسٹ محدود رکھنے کا کہا جس پر بابر کے والد اعظم صدیق کا ردعمل آیا اب کامران اکمل نے انہیں اپنی حدود میں رہنے کا کہا ہے۔کامران اکمل نے بابر اور رضوان کو پاکستان کے ٹی 20 اسکواڈ سے ڈراپ کرنے کو ‘بالکل صحیح فیصلہ’ قرار دیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں کھلاڑی طویل فارمیٹ کے لیے زیادہ موزوں ہیں اور کہا کہ’میرے خیال میں انہیں اب صرف ٹیسٹ میچز کے لیے ہی رکھا جانا چاہیے، ہو سکتا ہے مزید چھ ماہ بعد انھیں صرف ٹیسٹ کرکٹ کے لیے ہی سمجھا جائے۔
‘کامران اکمل نے ون ڈے فارمیٹ میں ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے مزید کہا کہ مزید چھ ماہ کے بعد انہیں ون ڈے سے بھی علیحدہ کر دینا چاہیے کیونکہ ان دنوں پاکستان شاید ہی ٹیسٹ میچ کھیلتا ہے، کوئی بھی ٹیسٹ کرکٹ کے بارے میں بات نہیں کر رہا لیکن اگر کوئی حقیقی کھلاڑی بنتا ہے تو وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے ہوتا ہے۔جواب میں بابر کے والد نے ایک پرانی تصویر شیئر کی جس میں خود کو اسٹار بلے باز اور اکمل کو دکھایا گیا، جس کے عنوان کے ساتھ بالواسطہ طور پر سابق وکٹ کیپر بلے باز کے ریمارکس کو مخاطب کیا گیا۔یہ بچہ (بابر) آپ کی کپتانی میں کبھی نہیں کھیلا لیکن آپ نے اس کی کپتانی میں کھیلے اور صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ اس دن اس نے سنچری اسکور کی، کامیاب لوگوں کی پیٹھ پیچھے باتیں کرنا ناکام ہونے والوں کی مجبوری ہے۔اعظم صدیق نے محاورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ”اگر کوئی کہے کہ وہ آپ کے بھائی ہیں، تو انہیں یہ بھی واضح کرنا چاہیے کہ وہ ہابیل کی طرح ہیں یا قابیل۔صدیق کے تبصرے پر کامران اکمل نے انسٹاگرام اسٹوری پر مذکورہ پوسٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا اور انہیں حدود میں رہنے کی تاکید کی۔
کامران اکمل نے لکھا کہ اللہ آپ کو مزید عزت اور کامیابی سے نوازے۔ ہر بار خاموش رہنا کوئی آپشن نہیں ہے، خاص طور پر جب جھوٹی داستانیں پھیلائی جا رہی ہوں۔سابق وکٹ کیپر بیٹر نے لکھا کہ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ حقائق کے بغیر میرے بارے میں بات کرنے یا پوسٹ کرنے سے پہلے دو بار سوچیں۔ والدین ہمیں اس بات کی پرورش کریں کہ کبھی کسی سے حسد نہ کریں، اور الحمدللہ، میں نے فخر کے ساتھ اپنے ملک کی نمائندگی کی ہے اور وقار کے ساتھ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلی بار برائے کرم اپنے الفاظ کا انتخاب زیادہ احتیاط سے کریں۔ واضح حدود ہیں اور آپ نے انہیں ایک سے زیادہ بار عبور کیا ہے۔ اپنی حدود میں رہیں۔