ٹیم کی اتنی بری پوزیشن نہیں،ٹورنامنٹ میں ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، کپتانی نہیں چھوڑوں گا، سرفراز احمد ڈٹ گئے، دوٹوک اعلان کردیا

7  جولائی  2019

کراچی(این این آئی) کرکٹ ورلڈ کپ 2019 سے باہر ہونے کے بعد کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ٹورنامنٹ میں ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہوں اور میں کپتانی نہیں چھوڑوں گا،بدقسمتی سے رن ریٹ کی بنیاد پر سیمی فائنل میں نہ جاسکے، ٹیم کی اتنی بری پوزیشن نہیں، 11 پوائنٹس کے ساتھ واپس آئے ہیں،شاہین شاہ آفریدی فارم میں تھے جس کی وجہ سے حسنین کو موقع نہ مل سکا۔

اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ بدقسمتی سے رن ریٹ کی بنیاد پر سیمی فائنل میں نہ جاسکے لیکن ٹیم کی اتنی بری پوزیشن نہیں، 11 پوائنٹس کے ساتھ واپس آئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جو ٹیم بنی تھی میری مشاورت سے بنی، ٹیم مینجمنٹ کوشش کرتی ہے کہ بیسٹ الیون ہی میدان میں اتارے۔کپتان سرفراز احمد نے اپنی پرفارمنس کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی بیٹنگ کے بارے میں نہیں سوچا، ٹیم کو سوچا تھا، حارث سہیل اچھی فارم میں ہیں اس وجہ سے میں نیچے کھیل رہا تھا۔ورلڈ کپ میں فاسٹ بولر حسنین کو موقع نہ دینے پر کپتان نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی فارم میں تھے جس کی وجہ سے حسنین کو موقع نہ مل سکا۔کپتان سرفراز احمد نے ٹورنامنٹ کے ناکام میچز پر اظہار افسوس بھی کیا اور کہا کہ آسٹریلیا اور بھارت کے خلاف میچ میں ہم اچھا نہیں کھیل سکے، بدقسمتی سے سری لنکا کے خلاف میچ بارش کی نذر ہوا۔ اس دوران کپتان سرفراز احمد نے کھلاڑیوں کو داد بھی دی اور کہا کہ انگلینڈ کے خلاف اور آخری چار میچز میں ٹیم نے زبردست کم بیک کیا۔کپتانی چھوڑنے سے متعلق سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ میں کپتانی نہیں چھوڑوں گا، مجھے پی سی بی نے کپتان بنایا تھا وہ ہٹائیں یا برقرار رکھیں اْن کا فیصلہ ہوگا۔سرفراز احمد نے بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں 500 رنز بنانے سے متعلق اپنے بیان پر کہا کہ میں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ ٹیم 500 رنز بنائے گی، صرف اتنا کہا تھا کہ اگر معجزہ ہوگیا تو 500 رنز بن سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ پوری ٹیم ان کی اور کوچ کی مرضی سے ہی منتخب کی گئی تھی جبکہ صرف وہاب ریاض اس ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔ سرفراز احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں کھلاڑیوں کو بہتر جانتا ہوں، اگر مجھے موقع ملے تو میں آئندہ ایونٹ کے لیے ٹیم کو بہتر بنانے کی کوشش کروں گا۔پاکستان کرکٹ کے اسٹرکچر پر بات کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ انہوں نے سنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹیموں کی تعداد کو 6 کر دیا گیا ہے تاہم میری تجویز ہے کہ ان کی تعداد 8 کی جائیں۔سرفراز احمد نے بتایا کہ بھارت سے شکست کے بعد ہمیں بڑی پریشانی کا سامنا ہوا،

وہ وقت ٹیم کے لیے بہت مشکل تھا، کھلاڑیوں کو گراؤنڈ اور گراؤنڈ کے باہر بہت سی باتوں کا سامنا کرنا پڑا، کئی کھلاڑیوں نے اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کو بورڈ کے سامنے رپورٹ بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے بھارت کے خلاف میچ کے بعد کھلاڑیوں کیلئے دو روز کا وقفہ لیا گیا، تاہم اس کے بعد ایک میٹنگ کی گئی جس میں کھلاڑیوں کی پرفارمنس کا جائزہ لیا گیا۔آصف علی کو نہ کھلانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں قومی ٹیم کے کپتان نے بتایا کہ ہماری کوشش ہوتی تھی کہ اس کی بیٹنگ آخری اوورز میں آئے تاکہ وہ زیادہ کارآمد ثابت ہوسکے اور افغانستان میں انہیں نہ کھلانے کا مقصد 5 باؤلرز کے ساتھ میدان میں جانا تھا۔پریس کانفرنس کے آخر میں ورلڈکپ کی فیورٹ ٹیم سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ جو ٹیم اچھا کھیلے گی وہی جیتے گی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…