لاہور(آئی این پی)سابق قومی کپتان اور سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ اوپننگ بیٹسمین سلمان بٹ نے تینوں فارمیٹس میں قومی ٹیم کی کوچنگ کے حوالے سے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی اہلیت پر سوال اٹھادیا،کہتے ہیں کہ تینوں طرز کی کرکٹ میں جب کھلاڑیوں کی فٹنس،کارکردگی اور فارم کو دیکھا جاتا ہے۔
تو ہیڈ کوچ کے لیے بھی یہی اصول لاگو ہونا چاہئے کیونکہ یہ بات دیکھنا لازمی ہو چکی ہے۔ مکی آرتھر گرین شرٹس کی تینوں فارمیٹس میں کوچنگ کی اہلیت بھی رکھتے ہیں یا نہیں۔گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں سلمان بٹ نے ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈھانچہ مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں قومی ٹیم کی کارکردگی اسی وقت بہتر ہو سکتی ہے جب ملکی کرکٹ کا ڈھانچہ مستحکم ہوگا ،یہ بات اب روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب تک قومی ٹیم کے سرفہرست کرکٹرز ڈومیسٹک کرکٹ میں چار روزہ میچوں میں نہیں کھیلیں گے تو ان کی بین الاقوامی کرکٹ میں کارکردگی بہتر نہیں ہو گی،پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن کادیا رغیر اچانک تباہی سے دوچار ہوجانا اب معمول بن چکا ہے تاہم دوسری طرف ایشیائی ماحول میں کھیلنے والی بھارتی ٹیم کی حالیہ کارکردگی بیرون ملک قدرے بہتر ہے اور کپتان ویرات کوہلی بھی اس کامیابی کا کریڈٹ اپنی ڈومیسٹک کرکٹ کو دیتے ہیں۔سلمان بٹ نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کی وجہ یہی ہے کہ وہاں تمام پلیئرز کے لیے فارغ وقت میں رانجی ٹرافی کھیلنا لازمی ہوتا ہے لیکن پاکستان کی موجودہ ٹیسٹ ٹیم میں زیادہ تر پلیئرز ایسے ہیں جنہوں نے ابھی تک کیریئر میں 50فرسٹ کلاس میچز بھی نہیں کھیلے اور نہ ہی چار روزہ میچوں میں محنت کی ہے ، سونے پہ سہاگہ یہ کہ ان کی تمام تر انٹرنیشنل کرکٹ کا دائرہ کار صرف متحدہ عرب امارات تک محدود ہے۔سابق قومی کپتان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کے حالیہ دورے پر انہیں پاکستانی ٹیم سے کسی خاص کارکردگی کی توقع نہیں کیونکہ ٹیم میں ایسے بیٹسمین ہی نہیں جو سکور بورڈ پر تین سو کا ٹوٹل لگا سکیں جب کہ ہمارے بالرز کے پاس بھی اچھی تیز وکٹوں پر بالنگ کا تجربہ نہیں ہے۔