لاہور(آئی این پی)پاکستان کر کٹ بورڈ(پی سی بی) کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی اور ڈومیسٹک کر کٹ میں بہتری کی ٹھان لی۔ وسیم خان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈین بورڈز سے میرے رابطے رہے ہیں، پہلا قدم تو یہ ہے کہ پی ایس ایل میں غیر ملکی کرکٹرز پاکستان میں میچز کھیلنے کیلئے آئیں اورمثبت پیغام لے کر واپس جائیں ، وقت لگ سکتا ہے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال ہو جائے گی،
انگلش کرکٹ بورڈ میں200افراد کام کرتے ہیں، پی سی بی میں 900ملازمین کی تعداد اور بوجھ بہت زیادہ ہے،سیٹ اپ کا جائزہ لے کر ہم اس حوالے سے فیصلہ کریں گے،ڈومیسٹک کر کٹ پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے۔اپنے ایک انٹرویو میں پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے کہاکہ میں دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈزکی نظر میں اچھی ساکھ کا حامل ہوں۔ انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈین بورڈز سے میرے رابطے رہے ہیں۔وسیم خان نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کو ایک چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے سفر جاری رکھنا ہوگا،ان معاملات کی تہہ تک پہنچنے کیلئے غیر ملکی دورے بھی کرنا پڑیں گے، احسان مانی کے ساتھ مل کر ہم سفارتی ذرائع بھی استعمال کریں گے۔منیجنگ ڈائریکٹر پی سی بی نے کہا کہ پہلا قدم تو یہ ہے کہ پی ایس ایل کی ٹیموں میں شامل غیر ملکی کرکٹرز پاکستان میں میچز کھیلنے کیلیے آئیں، سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کے حوالے سے مثبت پیغام لے کر واپس جائیں اور اپنے بورڈز کو بتائیں، وقت لگ سکتا ہے لیکن ہم پر امید ہیں کہ انٹرنیشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔ وسیم خان نے کہا کہ فروری میں پاکستان جاکر چارج سنبھالنے سے قبل انگلش کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کولن گریوز اور چیف ایگزیکٹیو ٹام ہیرسن سے بھی ملاقات کروں گا،
احسان مانی کی آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کے بورڈز سے بات چیت جاری ہے، سیکیورٹی تو ہے لیکن ہمیں غیر ملکی ٹیموں کے خدشات دورکرنا ہیں۔وسیم خان نے کہا کہ گرین شرٹس نے ورلڈٹی ٹوئنٹی ٹائٹل جیتا تو لارڈز اسٹیڈیم میں موجود تھا، چیمپئنز ٹرافی فتح کے دوران بھی دوست کے ہمراہ اوول میں تھا،دونوں بار پاکستانی ٹیم کی حمایت کی، انگلینڈ میں رہنے کے باوجود پاکستان میرے خون میں ہے۔وسیم خان نے کہا ہے کہ فی الحال ڈومیسٹک اسٹرکچر کے حوالے سے کرکٹ کمیٹی کام کر رہی ہے،
ڈپارٹمنٹس اور ریجنزموجود ہیں،مجھے کوئی بھی حتمی رائے قائم کرنے سے قبل سب سے بات چیت کرتے ہوئے سسٹم کو سمجھنا ہوگا،پہلے دیکھوں گا کہ ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کیسے چلتے ہیں۔ وسیم خان نے کہا کہ انگلش کرکٹ بورڈ میں200افراد کام کرتے ہیں، پی سی بی میں 900ملازمین کی تعداد اور بوجھ بہت زیادہ ہے، عالمی باڈیز میں بھی اتنے لوگ نہیں ہوتے، سیٹ اپ کا جائزہ لے کر ہم اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔وسیم خان نے کہا کہ میں کرکٹ امور میں کس حد تک مداخلت کرسکتا ہوں
یہ ابھی طے نہیں ہوا، میں سابق فرسٹ کلاس کرکٹر رہا ہوں، پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے ساتھ بھی تعلق ہے، بہرحال بورڈ سے پوچھنا ہوگا کہ کرکٹنگ معاملات میں میرا کتنا عمل دخل ہوگا، فی الحال تو میرے لیے بڑے کام ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ اسٹرکچر کی تشکیل نوہے۔وسیم خان نے کہا ہے کہ مجھے بھاری تنخواہ پر ہونے والی تنقید کی کوئی پرواہ نہیں، پی سی بی نے میری اہلیت کے مطابق ہی تنخواہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، میری توجہ صرف اس بات پر ہے کہ جو توقعات وابستہ کی گئی ہے ان پر پورا اتروں، بہترین نتائج دوں، اس کے علاوہ جو باتیں ہو رہی ہیں کوئی کیا کہتا ہے میں اس میں قطعی طور پر کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔