لاہور( سپورٹس ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ایشیاء کپ ٹورنامنٹ ورلڈ کپ کی تیاریوں کا آغاز ہے ، ایشیاء کپ میں ہانگ کانگ اور افغانستان سمیت کوئی بھی ٹیم کمزور نہیں ، تمام کھلاڑیوں کا مورال بلند ہے او رکوشش ہو گی کہ پہلا میچ جیت کر اس تسلسل کو بر قرار رکھیں ، تینوں شعبوں پرفوکس کریں گے اور کوشش ہو گی کہ بھرپور کارکردگی دکھائیں۔
کوئی بھی کسی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو قسمت میں لکھا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے ، محمد حفیظ ٹیم کے مرکزی کھلاڑی ہیں اور ٹیم کا حصہ ہیں جب ان کی ضرورت پڑے گی وہ ضرور کھیلیں گے۔ قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ کھلاڑیوں نے تربیتی کیمپ میں بھرپور پریکٹس کی ہے اور پریکٹس میچ بھی کھیلا ہے ۔ تمام کھلاڑی ایشیاء کپ میں کارکردگی دکھانے کیلئے پر عزم ہیں او رہم بھرپو رتیاری کے ساتھ جائیں گے۔ انہوں نے اپنی کارکردگی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے جب بھی موقع ملا ہے میں نے ٹیم کیلئے رنز بنائے ہیں لیکن اگر کسی کو لگتا ہے کہ اسے مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے تو میں اسے بہتر کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر سیریز ٹف ہوتی ہے ، ایشیاء کپ بڑا ایونٹ ہے اور اس میں ایشیاء کی ٹاپ ٹیمیں کھیل رہی ہیں اور جو بھی ٹیم اچھا کھیلے گی وہ کامیابی حاصل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی بھی اچھی جارہی ہے ،تمام کھلاڑیوں کا مورال بلند ہے اور ہماری کوشش ہو گی کہ پہلا میچ جیتیں اور پھر اس تسلسل کو بر قرار رکھ کر آخر تک لے کر جائیں ۔ انہوں نے وکٹ کیپر کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی تک کوئی طویل ٹیسٹ سیریز نہیں آئی کہ میں خواہش کا اظہار کروں کہ مجھے آرام دیا جائے اور میں نے تو ابھی کھیلنا شروع کیا ہے ۔ انہوں نے یواے ای کی پچز کے حوالے سوال کے جواب میں کہا ۔
کہ وکٹیں تھوڑا سلو ہوتی ہیں اور سپنرز کا اہم کردار ہوگا اس لئے ہماری حکمت عملی ہو گی کہ ہم 300 یا اس سے زیادہ رنز بنائیں اور پھر اچھی بالنگ کریں ، ہمارے پاس اچھے بالرز موجود ہیں جو 300رنز کا دفاع کر سکتے ہیں ،ہم تینوں شعبوں پر فوکس کریں گے۔ وہاں کا موسم گرم ہوگا رات میں نمی آ جائے گی جس کی وجہ سے بعد میں بیٹنگ کرنا مشکل ہوگا کیونکہ جب نمی ہوتی ہے تو فاسٹ بالرز کو مدد ملتی ہے۔
تمام ٹیموں کی خواہش ہو گی کہ پہلے بیٹنگ کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم سب کی مشاورت سے بنتی ہے اور نئے لڑکوں کی گرومنگ ہو رہی ہے،محمد رضوان اے ٹیم کے ساتھ ہے اور قومی ٹیم بھی کھیل رہے ہیں اسی طرح وکٹ کیپر محمد حسن ہیں جو اکیڈمی میں بھی اور اے ٹیم میں بھی ہیں ۔ اگر خدانخواستہ ایشیاء کپ میں مجھ سمیت کسی کو کوئی انجری ہوتی ہے تو اے ٹیم پہلے سے ہی وہاں موجود ہو گی۔
اور لڑکے ہمیں وہاں سے جوائن کر لیں گے۔ سرفرازاحمد نے کہا کہ میں نے ایشیاء کپ میں شرکت کرنے والی ٹیموں کے سکواڈ دیکھیں ہیں تمام میں تجربہ کار کھلاڑی شامل ہیں۔ ہانگ کانگ فائنل کھیل کر آئی ہے اسی طرح افغانستان کی ٹیم کو بھی کوئی آسان حریف کے طور پر نہیں لے گا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کوئی بھی کسی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو لکھا ہوتا وہی ہوتا ہے۔
جس کی قسمت میں کھیلنا ہے وہ ضرور کھیلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں سات سے آٹھ ماہ رہ گئے ہیں اور ایشیاء کپ سے ہماری تیاریوں کا آغاز ہو گیا ہے ۔ ورلڈ کپ تک ہمارے پاس کوئی ٹائم نہیں اور ہم اسے ورلڈ کپ کی تیاریوں کے تناظر میں لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی کوچز کی وجہ سے کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے ، ہمارا فٹنس لیول جو پہلے 17.6تھا اب 18.7پر آیا ہے۔
پہلے نو منٹ میں پانچ راؤنڈ ہوتے تھے اسے آٹھ منٹ پر لے کر آئے ہیں ، ٹیم میں پروفیشنل ازم آرہا ہے او رچیزیں کافی بہتر ہو رہی ہیں ، ہمارا سٹرائیک ریٹ بہتر ہوا ہے اور ہم 280اور 290کا ہدف حاصل کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم میں نوجوان کھلاڑی شامل ہیں ، فخر امام ، بابر اعظم سمیت دیگر نئے کھلاڑی سیکھنے کے مراحل سے گزر رہے ہیں اور اچھی بات ہے کہ لڑکوں کو جو بات بتائی جاتی ہے۔
وہ اسے سمجھ بھی رہے ہیں اور اس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے محمد حفیظ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ حفیظ ٹیم کے مرکزی کھلاڑی ہیں اور ٹیم کو ان کی ضرورت ہے ۔ حفیظ ٹیم کا حصہ ہیں اور پول میں بھی شامل ہیں جب ان کی ضرورت پڑے گی وہ ضرور کھیلیں گے ۔ انہوں نے چیمپئز ٹرافی میں بھارت سے کامیابی کی وجہ سے برتری حاصل ہونے کے
حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس میچ کو جیتے ہوئے ڈیڑھ سال ہونے والا ہے اور ویسے بھی پروفیشنل ٹیم کے آگے یہ چیزیں اہمیت نہیں رکھتیں اور اس کی کوشش ہوتی ہے کہ ماضی کو بھول کر آگے بڑھیں اور اچھی کرکٹ کھیلیں۔ انہوں نے تنقید کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی تک تو اپنی پرفارمنس سے بچا ہوا ہوں لیکن یہ ساتھ ساتھ چلتا رہنا چاہیے ،تنقید ہونی چاہیے۔
لیکن کسی کو ذاتیات پرنہیں آنا چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ نے ابھی تک مجھے تنقید سے بچایا ہوا ہے اور انشا اللہ آگے بھی بچالیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ٹیم میں 150کی رفتار والا کوئی بالر نہیں لیکن حسن علی کی کارکردگی مزید بہتر ہوئی ہے ۔ عامر اور جنید کی صورت میں تجربہ کار بالرز موجود ہیں ۔ ضروری نہیں ہوتا کہ تیز بالرہی وکٹ لے بلکہ لائن و لینتھ پر گیند کرنے والا بالر بھی وکٹیں لیتا ہے اور ہمار ے پاس ایسے بالرز موجود ہیں جنہوں نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔