لندن(سپورٹس ڈیسک)قومی ٹیم کے سابق آف سپنر ثقلین مشتاق کو پی سی بی کی بے اعتنائی کا دکھ ستانے لگا ہے ۔انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز سمیت کئی ملکوں کے سپنرز کی کوچنگ کرتے ہوئے کارکردگی میں نکھار لانے والے ثقلین مشتاق کو اپنے ہی ملک پاکستان میں کسی ذمہ داری کے قابل نہیں سمجھا گیا،حال ہی میں ایک ویب سائٹ کو انٹرویومیں سابق ٹیسٹ کرکٹر شکوہ زبان پر لے آئے۔41
سالہ سابق آف سپنر کا کہنا تھا کہ میں جس ملک کیلئے خون پسینہ اور آنسو بہاتا رہا، اسی میں ہی مجھے ایک بے کار چیز سمجھ لیا گیا۔ وقار یونس کی رخصتی کے بعد میں ہیڈ کوچ بننے کا امیدوار تھا اور مجھے بتایا گیا کہ آپ کی تو درخواست ہی نہیں ملی، انگلینڈ میں اپنی اکیڈمی کے ہوتے ہوئے میرے لیے دیگر ذمہ داریاں سنبھالناآسان نہیں تھا، پی ایس ایل میں کوچنگ کا خواہش مند تھا لیکن وہاں بھی کسی نے کام لینا گوارا نہیں کیا، اب پشاور زلمی کا شکرگزار ہوں جس نے کنسلٹنٹ بنایا۔پاکستان کے لیے 1995سے 2004کے دوران 496انٹر نیشنل وکٹیں حاصل کرنے والے ثقلین مشتاق نے بتایا کہ انگلش ٹیم سے وابستگی سے قبل سعید اجمل کے بالنگ ایکشن کی اصلاح کے لیے کام کیا لیکن پھر کسی پیش رفت کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ ڈائریکٹر کرکٹ اکیڈمیز مدثر نذر نے 20روزہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کی کمان سنبھالنے کا کہا کہ مگرپھر اس ضمن میں کسی نے رابطہ نہیں کیا۔سابق آف سپنر نے کہا کہ موجودہ دور میں انگلینڈ کے عادل رشید اور معین علی اچھے سپنرز ہیں لیکن انھیں زیادہ کرکٹ کھلائے جانے کی ضرورت ہے، افغان لیگ سپنر راشد خان کی صلاحیتوں کو بھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا، کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے معیارکے ساتھ مسلسل اور بھرپور کرکٹ کھیلنا ضروری ہے۔