پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

پاکستان کرکٹ بورڈ کے افسران کے ٹیلی فون ٹیپ ہونے کا انکشاف

datetime 30  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی( سپورٹس ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے افسران کے ٹیلی فون ٹیپ ہونے کا انکشاف ہوا ہے تاہم معلومات کو اس قدر خفیہ انداز میں لیک کیا گیا کہ بورڈ کا نیٹ ورک بھی انہیں پکڑنے میں ناکام رہا۔ماضی میں ڈاکٹر نسیم اشرف کے دور میں اس وقت کے چیف آپریٹنگ آفیسر شفقت نغمی کی ہدایت پر پی سی بی کے ڈائر یکٹر سلیم الطاف کے کمرے میں جاسوسی کے آلات نصب کئے گئے تھے۔

سلیم الطاف نے الزام لگایا تھا کہ ان کے کمرے میں جاسوسی کے آلات نصب کرکے میری نجی باتیں سنی گئیں اور اسی کیس میں سلیم الطاف کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ نے حالیہ مہینوں میں مخبروں کی تلاش کی کوشش ضرور کی لیکن بورڈ کے کچھ افسران کے براہ راست ملوث ہونے کے باعث یہ نیٹ ورک ٹوٹ نہ سکا۔اس حوالے سے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اختیارات صرف آئی ایس آئی کے پاس ہیں، پھر واٹس اپ کالوں کو آئی ایس آئی بھی ٹیپ نہیں کرسکتا۔نجم سیٹھی نے اعتراف کیا کہ پی سی بی میں بہت زیادہ خبروں کی لیکجز ہورہی تھی جس پر چند ماہ قبل میں نے ایک نوٹی فیکیشن جاری کیا جس میں کہا تھا کہ ایک دوسرے کو بدنام کرنے کے لئے جو خبریں چھپوائی جارہی ہیں اس سے پی سی بی کو نقصان ہورہا ہے اس لیے گندی سیاست سے گریز کیا جائے۔پی سی بی کے حد درجہ مصدقہ ذرائع کے مطابق دو سال قبل جب شہریار خان پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین تھے اس وقت پی سی بی بورڈ آف گورنرز میں اس وقت چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی نجم سیٹھی نے خفیہ معلومات کا میڈیا میں آنے کا معاملہ اٹھایا تھا اور گورننگ بورڈ نے انہیں اختیار دیا تھا کہ اگر وہ کسی افسر یا ملازم پر شک کرتے ہیں تو ان کے فون ٹیپ کراسکتے ہیں۔حیران کن طور پر یہ نکتہ میٹنگ کے آفیشل منٹس میں لانے سے گریز کیا گیا تھا، اس کے بعد پی سی بی کے کئی افسران اور ملازمین میں کھلبلی مچ گئی، ان معلومات کو لیک کرنے کے لئے کچھ افسران نے اپنی گھروں کے لینڈ لائن اور بعض افسران نے ذاتی فون استعمال کئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی گورننگ بورڈ میں جب فون ٹیپ کرنے کی منظوری دی گئی تو اس کے بعد اکثر افسران محتاط ہوگئے لیکن پاور کوریڈور میں شامل افسران ہی خفیہ معلومات کو باہر لاتے رہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی میں ملازمین جن میں بڑے افسران اور پالیسی میکر شامل ہیں، وہ اب بھی گفتگو کرتے ہوئے محتاط ہوجاتے ہیں لیکن مخبری کے نیٹ ورک کے باوجود خفیہ معلومات کا باہر آنا کئی سوالات کو جنم لیتا ہے اور بڑے ادارے کی ساکھ پر بھی سوالات سامنے آرہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…