اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری اولمپین شہباز سینئر کی تبدیلی کا مطالبہ پروان چڑھنے لگا ، قومی ہاکی ٹیم کے سابق کوچ اولمپین منظور الحسن نے ہاکی میں سیاست کے ذمہ دار شہباز سینئر کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری تین سال عہدے پر فائز رہنے کے باوجود کوئی اچھا نتیجہ نہ دے سکے ، شہباز سینئر اگر ہاکی کے معاملات کو بہتر نہ کر سکتے تو
اپنے مستقبل کا فیصلہ بھی خود کر لیں ، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر کو بھی اب اس بارے سنجیدگی سے سوچنا چاہیے جبکہ ایشین گیمز میں زیادہ بہترتنائج کی توقع رکھنا غلط فہمی ہو گی ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے منظور الحسن کا کہنا تھا کہ شہباز سینئر کا سیکرٹری بننے کے بعد فیڈریشن میں سیاست بڑھ گئی ، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری کا یہ لیول نہیں کہ ہر ڈسٹرکٹ اور کلب میں جا کر خود کو شامل کرئے ۔ انہوں نے کہاکہ شہباز سینئر نے ملک بھر میں جو سکرونٹی کروائی اس کا حال سب کے سامنے ہیں ، ایک روز سکروٹنی کا کچھ تنیجہ ہوتا تھا تو دوسرے روز اسے تبدیل کر دیا جاتا تھا جس کی واضح مثال راولپنڈی ہاکی ایسو سی ایشن ہے اسی لئے سابق اولمپینز فیڈریشن سے دلبرداشتہ ہو رہے ہیں جبکہ فیڈریشن کو چاہیے کہ ڈسٹرکٹ اور کلب سطح پر سیاسی مداخلت کرنے کی بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرئے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر کی بیماری کے دوران شہباز سینئر نے بہت سے فائدہ اٹھائے ، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر کو اب اس بارئے سنجیدگی سے سوچنا ہو گا جبکہ ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں منظور الحسن نے کہاکہ شہباز سینئر تین سال عہدے پر فائز ہیں لیکن اچھا نتیجہ نہ دے سکے ، نہ ہی وہ ہاکی ٹیم کی کارکردگی کو بھی بہتر بنا سکے ،شہباز سینئر اگر ہاکی کو بہترکرتے ہوئے اسکے رزلٹ بھی سامنے آتے جبکہ ضروری نہیں اچھا پلیئر ایک اچھا ایڈمنسٹریٹر بھی بنے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر شہباز سینئر ہاکی کے معاملات کو بہتر نہ کر سکتے تو اپنے مستقبل کا خود بھی فیصلہ کر سکتے ہیں کیونکہ موجودہ رزلٹ میں شہباز سینئر کامیاب نہیں ہو سکے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہاکی ٹیم کی کارکردگی میں زیادہ بہتری نہیں آ سکی ہے ، ایشین گیمز میں زیادہ بہترتنائج کی توقع رکھنا غلط فہمی ہو گی ۔ منظور الحسن نے کہاکہ پاکستان ہاکی سے محبت کرنے والے ہر محبت وطن پاکستانی کی طرح وہ بھی ملک میں ہاکی کی دگردوں صورتحال پر بہت رنجیدہ ہیں۔ ٹیموں کی سلیکشن ہو یا ضلعی، صوبائی سطح کی ایسوسی ایشنوں کے انتخابات، ہر جگہ پسند نا پسند کا خیال رکھا گیا۔