پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پی ایس ایل پر منڈلاتا خطرہ دور، فرنچائز اور بورڈ میں معاملات طے پا گئے

datetime 23  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)فرنچائز کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو واجبات کی جلد از جلد ادائیگی کی یقین دہانی کے بعد 22 فروری سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہونے والے پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا انعقاد ممکنہ نظر آنے لگا تاہم فرنچائز نے مطالبہ کیا کہ ایک مشترکہ فورم تشکیل دیا جائے تاکہ پی سی بی اور فرنچائز ایک دوسرے کے تحفظات سن کر مستقبل میں اس قسم کی غلط فہمی سے بچ سکیں۔

پی سی بی کے ایک آفیشل نے بتایا کہ تمام فرنچائزوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور امید ہے کہ وہ جلد اپنے واجبات ادا کر دیں گی۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان سپر لیگ کی چھ میں سے پانچ فرنچائزیں مکمل یا جزوی طور پر پی سی بی کی ڈیفالٹ ہو گئی تھیں اور 15 نومبر کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود وہ اپنے واجبات کی ادائیگی میں ناکام رہیں۔ پی سی بی نے ڈیفالٹرز کے خلاف سخت اقدام کرنے کا فیصلہ کیا لیکن فرنچائز کی جانب سے رقم کی ادائیگی کی یقین دہانی کے بعد یہ بحران ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔دوسری جانب ایک فرنچائز مالک نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فرنچائزوں کو کچھ تحفظات ہیں جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔فرنچائز مالک نے کہا کہ اگر کوئی ایسا فورم دستیاب ہوتا جہاں پی سی بی اور فرنچائزیں ایک دوسرے کے مسائل سن سکتے تو یہ موجودہ صورتحال کبھی پیدا نہ ہوتی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ پی سی بی کی جانب سے گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات میں منعقدہ ٹی10 لیگ کے منتظمین کو پاکستانی کھلاڑیوں کو لے جانے کی اجازت دینے کے فیصلے سے فرنچائز مالکان خوش نہیں تھے لیکن بورڈ نے فرنچائز کے موقف کو نہیں سنا۔انہوں نے شکایت کی کہ پی ایس ایل میں فرنچائز کی جانب سے لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود انہیں ان اسٹیڈیم کے استعمال کی اجازت نہیں جن پر پی سی بی کا کنٹرول ہے۔

فرنچائز کے مالک کا کہنا تھا کہ اب کیونکہ پی ایس ایل پاکستان کا سب سے کامیاب برانڈ بن چکا ہے تو یہ پی سی بی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی ذمے داری ہے کہ وہ ہر قسم کے غیرضروری تنازعات اور منفی چیزوں سے اسے محفوظ رکھیں اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب فرنچائز اور پی سی بی کے درمیان مستقل رابطہ ہو۔صورتحال کا بغور جائزہ لیا جائے تو پی سی بی سے بھی ایک غلطی سرزد ہوئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے فرنچائز کی جانب سے تمام واجبات کی وصولی سے دو ماہ قبل ہی کھلاڑیوں کے انتخاب کا ڈرافٹ کا عمل مکمل کر لیا۔ اگر بورڈ واجبات کی وصولی اور فرنچائزوں کے تحفظات دور کرنے کے بعد کھلاڑیوں کے ڈرافٹ کا عمل شروع کرتا تو تیسرے ایڈیشن سے قبل ان مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…