پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پی ایس ایل ایڈیشن تھری کو نظر لگ گئی،شائقین کرکٹ کو شدید مایوسی

datetime 20  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) فنڈز کی کمی کے سبب رواں سال پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا انعقاد کھٹائی میں پڑ سکتا ہے کیونکہ چھ میں سے پانچ فرنچائزوں نے اب تک پاکستان کرکٹ بورڈ کو واجبات کی ادائیگی نہیں کی ہے۔پی سی بی نے واجبات کی ادائیگی کیلئے 15نومبر 2017 تک کی مہلت دی تھی لیکن اس مہلت کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اب تک فرنچائزوں نے بورڈ کو رقم کی ادائیگی نہیں کی۔

ذرائع ے مطابق پی سی بی کو 22فروری سے 25 مارچ تک متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں ایونٹ کے انعقاد کیلئے درکار پانچ سے چھ ملین ڈالرز کے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔ اس معاملے پر گزشتہ روز پی سی بی کے دفتر میں اعلی سطحی اجلاس بھی ہوا تھا جہاں تیزی سے گزرتے ہوئے وقت کے پیش نظر بحران اور مالی خسارے سے نمٹنے کیلئے نئی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس دوران یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اس معاملے پر حتمی فیصلے کیلئے فوری طور پر بورڈ آف گورنرز کا اجلاس طلب کیا جائے اور فرنچائز مالکان کے غیرذمے دارانہ رویے کے سبب خطرات سے دوچار پاکستان کے سبب کامیاب برانڈ کو بچانے کیلئے تجاویز طلب کی جائیں۔ذرائع کے مطابق اگر مالکان واجبات کی ادائیگی میں حیلے بہانوں سے کام لیتے ہیں تو پی سی بی کے پاس قانونی طریقہ کار کے تحت تمام فرنچائزوں کو ڈیفالٹ کر کے ان کے حقوق ضبط کرتے ہوئے آئندہ چند ہفتوں میں انہیں بولی کے عمل کے ذریعے دوبارہ فروخت کرنے کا استحقاق موجود ہے۔البتہ ذرائع کے مطابق اس طرح کا کوئی بھی عمل پی سی بی آخری حربے کے طور پر استعمال کرے گا لیکن امید ہے کہ فرنچائز بورڈ کو اس حد تک جانے پر مجبور نہیں کریں گی۔دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی دو ایڈیشنز کی شاندار کامیابی کے بعد فرنچائزوں کی مالیت دگنی ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود پانچوں فرنچائزیں اپنے واجبات ادا کرنے کیلئے تیار

نہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ دو فرنچائزیں سب سے بڑی ڈیفالٹر ہیں جبکہ بقیہ تین جزوی طور پر ڈیفالٹر ہیں۔ دو سب سے بڑے ڈیفالٹرز کو ناصرف سالانہ فیس کی ادائیگی کرنی ہے بلکہ کھلاڑیوں کی فیس کیلئے ایڈوانس کی مد میں ان پر چھ لاکھ ڈالرز بھی واجب الادا ہیں۔البتہ تین دیگر ڈیفالٹرز نے اپنی سالانہ فیس کی ادائیگی کر دی ہے لیکن ان

کی جانب سے سے کھلاڑیوں کی فیس کی مد میں فی کس ایڈوانس چھ لاکھ ڈالرز کی رقم جمع نہیں کرائی گئی۔مزید دلچسپ بات یہ کہ سب سے بڑے ڈیفالٹرز میں سے ایک نے پی سی بی کو بینک گارنٹی بھی فراہم نہیں کی جبکہ ایک ڈیفالٹر نے بینک گارنٹی تو فراہم کر دی لیکن اسے 15 فروری تک نقد رقم میں منتقل کیا جا سکے گا

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…