اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )2012میں دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دینا والا پاکستانی بائولر رضا حسن2015میں ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر دو سال کی پابندی کا شکار ہوا اور دنیائے کرکٹ نے پھر اس کی شکل نہ دیکھی۔ رضا حسن نے 2012کے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کے خلاف شاندار بائولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے پہلے ہی اوور میں ورلڈ کلاس بلے باز ہاشم آمہ کو آئوٹ کیا
اورپھر جیک کیلس کو دوسرا اوور میڈن کرا کے کرکٹ پنڈتوں تک کو حیران کر دیا تھا۔ شومئی قسمت اسی سال رضاحسن انجری کا شکار ہوئے اور بھارت کے خلاف سیریز سے باہر ہو گئے۔ پی سی بی 2015کے ون ڈے ورلڈ کپ میں رضا حسن کو قومی سکواڈ کا حصہ بنانا چاہتا تھا مگر پینٹینگولر کپ کھیلتے ہوئے رضا حسن کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آگیا اور ان پر دو سال کی پابندی عائد کر دی گئی ۔ رواں برس اچانک رضا حسن سامنے آئے اور لاہور قلندر نے انہیں اپنی ٹیم میں شامل کر لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رضا حسن 2015سے 2017تک مکمل غائب رہے ، وہ انتہائی دلبرداشتہ تھے اور کیئریر میں آنے والے اس اچانک زبردست سپیڈ بریکر نے انہیں ان کی لائن اور لینتھ سے بہت دور کر دیا، وہ لاہور اور سیالکوٹ کے لڑکوں کی بری صحبت کا شکار ہوئے اوران کی زندگی ابتر ہو گئی جس کے بعد اچانک وہ منظر سے غائب ہو گئے ، کسی کو پتہ نہیں تھا کہ رضا حسن کہاں ہیں۔ان کے والد کا کہنا تھا کہ رضا حسن کی زندگی میں کوئی سمت نہیں تھی اور وہ کسی کی بات نہیں سنتا تھا ۔رضا حسن نے کرکٹ کے میدانوں سے نکل کر گلیوں میں کرکٹ کھیلنا شروع کردی تھی ،ان پر نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں داخلے پر پابندی تھی ۔رضا حسن کی دوبارہ منظر عام پر آنے کی کہانی بھی کچھ دلچسپ نہیں اس کہانی سے پردہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے سابق فاسٹ بائولر عاقب جاوید نے انکشاف کیا ہے۔
انہوں نے ایک ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک دن میں نے رضا حسن کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے باہر پایا۔ عاقب جاوید نےبتا یا کہ میں نے ایک لڑکے کو دیکھا جس کے کپڑے گندے اور جوتے پھٹے ہوئے تھے تاہم اس کے چہرے پر شرارتی تاثرات تھے۔ مجھے پھر احساس ہوا کہ یہ لڑکا تو رضا حسن ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اسے اپنے پاس بلایا اور پوچھا کہ تم نے یہ اپنی کیا حالت بنا رکھی ہے؟
جس پر اس نے اپنی زندگی کے حوالے سے بتانا شروع کردیا۔ پھر میں اسے اپنے ساتھ لاہورز قلندرز کی اکیڈمی لے آیا۔عاقب جاوید نے بتایا کہ تب تک رضا حسن کی پابندی ختم ہوچکی تھی تاہم ان کی ذاتی اور مالی حالت بہت خراب تھی اور انہیں ری ہیبی لیٹیشن کی اشد ضرورت تھی۔ سب سے اچھی بات یہ تھی کہ ابھی بھی ان کے اندر کرکٹ کھیلنا کا جذبہ برقرار تھا۔ عاقب جاوید کے مطابق اپنی
عادتوں کو درست کرنا رضا حسن کے لیے بہت مشکل تھا، وہ ہر مرتبہ وعدہ کرتے لیکن پھر اس سے پھر جاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کئی بار رضا حسن کو اپنی اکیڈمی سے بھی نکالا تاکہ انہیں اندازہ ہو کہ ہم ان کے ساتھ کیا کرر ہے ہیں۔ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ہم ان کا کریئر بحال کریں گے اور وہ سب انہیں دیں گے جو ان سالوں میں انہوں نے کھویا۔عاقب جاوید نے بتایا کہ رضا حسن اپنے اپنے
کیرئیر کو لے کر سنجیدہ ہو چکے ہیں ، وہ سخت محنت کر رہے ہیں اور اپنے کیرئیر کو تباہ کرنے دینے والے دو سالوں سے دور رہنا چاہتے ہیں اور اسی مقصد کیلئے انہوں نے موبائل فون کا استعمال ترک کر دیا ہے اور برے دوستوں کی صحبت بھی چھوڑ دی ہے۔