لاہور(این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ سپر لیگ سیزن IIIکا فائنل کراچی میں کرانے کی تجویز پر غور جاری ہے ،ویسٹ انڈیز کے دورہ کے حوالے سے آئندہ تین سے چا رروز میں تاریخ کا اعلان کردیاجائے گا ،کوشش ہو گی کہ آئندہ سری لنکا کے ساتھ کھیلے جانے والی باہمی سیریز کا پاکستان میں انعقاد ہو ۔ یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ سیزن IIIکی اس طرح منصوبہ بند ی کی جارہی ہے کہ دو پلے آف میچز کا لاہور میں انعقاد ہو
جبکہ فائنل کراچی میں کھیلا جائے ۔سکیورٹی کے حوالے سے بات ہوئی ہے اور آگے کے معاملات دیکھ رہے ہیں کہ یہ تجویز قابل عمل ہے یا نہیں تاہم ہماری پوری کوشش ہو گی کہ اس کو یقینی بنایا جائے ۔ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ سری لنکا کے ساتھ جو باہمی سیریز طے کریں وہ پاکستان میں کھیلی جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ ویسٹ انڈیز کے دورہ کے حوالے سے آئندہ تین سے چار روز میں تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا ۔ انہوں نے ایمر جنگ ایشیاء کپ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ اس ایونٹ کا انعقاد پاکستان میں ہونا ہے جہاں تک بھارت کے نہ کھیلنے کا سوال ہے تو اسے اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا ۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ڈومیسٹککرکٹ ہارون رشید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پے درپے انٹر نیشنل ٹیموں کے آنے سے نئے دور کا آغاز ہوا ہے ۔ انٹر نیشنل ٹیموں کے اچانک دورے کی وجہ سے ڈومیسٹک کرکٹ کا شیڈول متاثر ہوا اور ہمیں اس میں تبدیلی لانی پڑی ۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ الیون ، سری لنکا کے دورے غیر متوقع تھے اس وجہ سے کوئی چیز حتمی طور پر طے نہیں کی جا سکی اور ہمیں اپنے ٹورنامنٹس کو التواء میں رکھنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ11سے 28نومبر تک فیصل آباد میں انعقاد پذیر ہوگا۔ ہارون رشید نے کہا
کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال اور دوسرے معاملات دیگر ممالک کے بورڈ سے مختلف ہیں ہماری مشکلات ان سے کہیں زیادہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ نچلی سطح پر کرکٹ کو استوار کیا جائے اور ہمیں یہیں سے کئے نئے لڑکے ملے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صرف قائد اعظم ٹرافی کو ڈومیسٹک کرکٹ نہ سمجھا جائے اس میں کئی اور ٹورنامنٹس بھی ہوتے ہیں
اور ہمارے سارے ٹورنامنٹس سپانسرڈ ہیں ۔ انہوں نے اے ٹیم کے دورہ کے حوالے سے کہاکہ جب ہماری ٹیم کھیلنے جاتی ہے تو وہ بھی دورہ کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ پاکستان نہیں آنا چاہتے اس لئے ہمیں دبئی میں کھیلنا پڑتا ہے اور اس وجہ سے بورڈ پر مالی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جونیئرز ٹیمیں پاکستان آئیں اور ہم بھی باہر جا کر کھیلیں اور اس کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔