لاہور(این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ کا معاہدے کے مطابق باہمی سیریز کھیلنے سے انکار پر بھارت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ مستقبل قریب میں ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔ضابطوں کے مطابق یہ مقدمہ آئی سی سی کی تنازعات کے حل سے متعلق کمیٹی میں پیش ہونا تھا۔
تاہم آکلینڈ کے اجلاس کے دوران اس کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس میں تبدیلی ہونے کے باعث پاکستان کی طرف سے یہ مقدمہ دائر کرنے میں کچھ تاخیر ہو گئی۔ پاکستان جونہی کمیٹی کو نوٹس بھیجے گا تو کمیٹی فوراً ایجوڈی کیٹرز کا ایک پینل تشکیل دے گی جو پھر بھارت سے جواب طلب کرے گی۔ یوں اس مقدمے کا فیصلہ مستقبل قریب میں ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ یوں یہ بات بھی غیر یقینی ہے کہ کرکٹ لیگ کے شیڈول کی مجوزہ منظوری پر اس کے حقیقی طور پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔اگر ٹیسٹ کرکٹ لیگ کا انعقاد ہوتا ہے تو اْس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کے مطابق باقی تین دوروں پر مشتمل 24 میچزبھی شامل کرنے ہوں گے۔ ان میں سے 9 میچ 2019 میں، 10 میچ 2020 میں اور 5 نومبر/دسمبر 2022 میں کھیلے جانے ہیں۔آکلینڈ میں ہونے والے آئی سی سی کے اجلاس میں 9 ٹیموں پر مشتمل دو سال پر محیط ٹیسٹ لیگ اور 13 ٹیموں کی ون ڈے لیگ کی منظوری
دی گئی تاہم اس اجلاس میں ٹیسٹ لیگ کے شیڈول پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ توقع ہے کہ یہ شیڈول جنوری تک طے ہو جائے گا اور اسے حتمی منظوری کیلئے فروری میں ہونے والے آئی سی سی کی بورڈ میٹنگ میں پیش کیا جائے گا۔آکلینڈ اجلاس کے دوران پاکستان کرکٹ بورد نے واضح کیا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ
لیگ کو قبول کر لے گا اگر اْس میں بھارت کے خلاف وہ 24 میچزبھی شامل ہوں جن کی میزبانی سمجھوتے کے مطابق پاکستان کو سونپی گئی تھی۔ پاکستانی مؤقف پر اگرچہ کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا تھا تاہم اسے نوٹ کر لیا گیا تھا۔