اسلام آباد (این این آئی)قومی سائیکلنگ ٹیم کے ہیڈ کو چ سردار نزاکت نے کہا ہے کہ ملک میں سہولیات کے باعث کھیلوں کا ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہیاور سائیکلنگ ویلو ڈروم بنائے جائیں ٗملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے بلکہ سائیکلنگ کے کھلاڑیوںکو انٹر نیشنل سطح کی سہولیات فراہم کی جا ئیںتو کھلاڑی عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کے پاس اتنا فنڈ موجود نہیں ہوتا کہ ہر انٹرنیشنل ایونٹ میں کھلاڑیوں کو بھیجے لیکن پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اظہر علی شاہ کی پھر بھی کوشش ہوتی ہے اپنی مدد آپ کے تحت کھلاڑی کو ضرور بھیجا جائے تاکہ اس کے تحربے میں اضافہ ہو سکے،انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس لاہور کے علاوہ کہیں بھی سائیکنلگ کی تربیت حاصل کرنے کے لئے کوئی ٹریک موجودنہیں ہے، انہوں نے کہا کہ موسم کی خرابی اور بارش کے باعث کھلاڑیوں کا کافی نقصان ہوتا ہے اورکھلاڑی بارش کے باعث تربیت حاصل نہیں کر سکتے، سردار نزاکت کا کہنا تھا کہ ہمارے کھلاڑی کسی سے کم نہیں ہیں اوران کھلاڑیوں نے ہی انٹرنیشنل سطح پر کئی میڈلز حاصل کر رکھے ہیں،انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس فروری 2016 ء بھارت میں کھیلی گئی سیف گیمز میں قومی ٹیم نے چار میڈلز حاصل کئے جن میں ایک چاندی اور تین کانسی کے تمغے شامل تھے،مردوں کے روڈ ٹیم ایونٹ میں نثار احمد، حبیب اللہ، اویس خان اور نجیب اللہ نے چاندی جبکہ خواتین کے روڈ ٹیم ایونٹ راشدہ منیر، راجیہ شبیر، صبحیہ زاہد، فیضہ ریاض نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا اور اسی طرح انفرادی ٹائم ٹرائل میں مردوں میںنثاراحمد اور خواتین میں
صبحیہ زاہد نے کانسی کے تمغے حاصل کئے، انہوں نے کہا کہ ہمارے اچھے اور بہترین کھلاڑی صابر کو بھارت کا ویزہ نہ ملنے سے ہمیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ہم ایک یقینی سونے کے تمغے سے محروم ہوئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پاکستان سپورٹس بورڈ سائیکلنگ کے فروغ کے لئے ہمارے ساتھ بہت تعاون کر رہا ہے اور حکومت کو چاہئے کہ سائیکلنگ کی
خواتین کے لئے ایک انڈور جمنازیم تعمیر کروائے جس میں خواتین کھلاڑی تربیت حاصل کریں کیونکہ خواتین کھلاڑیوں کا روڈ پر تربیت حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے وہاں پر بہت زیادہ ٹریفک ہوتی ہے اور بارشوں کی وجہ سے تربیت بھی کافی متاثر ہوتی ہے، ایک اور سوال کے جواب میں
سردار نزاکت علی نے کہا کہ ملک میں سائیکلنگ کے فروغ کے لئے ہائرایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) کا بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاںکوئی خاص منصوبہ بندی نہیں ہے اور ایچ ای سی سال میں ایک آل پاکستان انٹر یونیورسٹی سائیکلنگ چیمپئن شپ کا انعقاد کرواتی ہے جس سے بہت نوجوان ٹیلنٹ سامنے آسکتا ہے اگر ہائرایجوکیشن کمیشن ایک کوالیفائیڈ کوچ کی
خدمات حاصل کرکے کھلاڑیوں کو تربیت دیں تو ایچ ای سی کی ٹیم کی پاکستان آرمی اور پاکستان واپڈا کے کھلاڑیوں سے بہتر کارکردگی حاصل کرکے قومی چیمپئن بن سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ کھیلوں کی ترقی میں تعلیمی اداروں کا اہم کردار ہوتا ہے اور اب تعلیمی اداروں سکولز اور کالجزکی
سطح پرکھیلوں کے مقابلے نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں جس سے ملک کھیلوں کا معیار گر نظر آ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میںکھیلوں کے مقابلوں کو یقینی بنایا جائے جس سے نیا ٹیلنٹ سامنے ابھر کر آئے گا اور میڈیا بھی کرکٹ کی طرح دوسری کھیلوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتاہے۔