اسلام آباد (نیوز ڈیسک) یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف بہت اچھے کرکٹر ہیں لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ میاں نواز شریف نے ایک وقت میں پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت بھی کی تھی۔ 1987ء کے کرکٹ ورلڈ کپ سے قبل پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے مابین وارم اپ میچ ہوا تھا اور اس میں میاں نواز شریف پاکستانی ٹیم کے کپتان تھے۔
اس میچ کے دوران ویسٹ انڈیز کے خطرناک باؤلرز کا سامنا کرنے کے لیے جانے والے میاں نواز شریف نے کوئی خاطرخواہ حفاظتی انتظامات بھی نہیں کیے تھے۔ پاکستان کے مایہ ناز کرکٹر اور موجودہ سیاستدان عمران خان ، جو اب میاں نواز شریف کے سب سے بڑے مخالف بن کر سامنے آئے ہیں، نے اپنی خودنوشت ’’پاکستان، اے پرسنل ہسٹری‘‘میں لکھا ہے کہ ’’اس میچ میں نذر نے بیٹنگ پیڈز ، پنڈلیوں، رانوں، سینے اور بازوؤں کی حفاظت کے لیے سیفٹی گارڈ اور ہاتھوں پر دستانے پہنے، سر پر ہیلمٹ بھی تھا لیکن نواز شریف نے صرف بیٹنگ پیڈ پہنے اور اپنے چہرے پر ایک مسکراہٹ سجائے میدان میں اتر گئے۔ ٹیم کے کسی کھلاڑی کو بھی یقین نہیں آ رہا تھا کہ ہم کیا دیکھ رہے ہیں، نواز شریف مدثر نذر کے ہمراہ ویسٹ انڈیز کے خلاف اوپننگ کرنے جا رہے تھے جس کے پاس کرکٹ کی تاریخ کے بہترین اور تیز ترین فاسٹ باؤلرز تھے۔ ‘‘ تفصیل بتاتے ہوئے عمران خان لکھتے ہیں کہ ’’لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں یہ وارم اپ میچ ہو رہا تھا اور میں اس وقت ٹیم کا کپتان تھا۔ اس وقت میاں نواز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے۔ میچ شروع ہونے سے چند لمحے قبل کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری شاہد رفیع میرے پاس آئے اور کہا کہ میاں نواز شریف آج کے میچ میں ٹیم کی قیادت کریں گے۔میں کپتانی سے دستبردار ہو گیا لیکن میں سمجھ رہا تھا کہ وہ بطور کھلاڑی ٹیم میں شامل نہیں ہوں گے اورصرف ڈریسنگ روم میں بیٹھ کر میچ دیکھیں گے۔ لیکن جب وہ ٹاس کرنے کے لیے میدان میں اتر آئے تو مجھے جھٹکا لگا۔ اس میچ میں نواز شریف بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے تھے۔