اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ ورلڈ الیون کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز میں 25سے 30لاکھ امریکی ڈالرز خرچ کرنے والا ہے۔اتنی بڑی رقم ورلڈ الیون کو لاہور لانے پر خرچ ہوگی۔ کھلاڑیوں کی ادائیگی کی مد میں خرچ ہونے والی رقم کے متعلق ابھی تک کسی نے کُھل کر بات نہیں کی ہے لیکن خیال کیا جا رہا ہے کہ ہر کھلاڑی کو ایک لاکھ ڈالرز تک کی رقم دی جائے گی۔ باقی کی رقم میں لاجسٹک
اخراجات شامل ہوں گے۔سیریز کیلئے مہیا کی گئی سیکیورٹی کی پوری قیمت پی سی بی کونہیں چکانی پڑے گی بلکہ آئی سی سی نے 11لاکھ ڈالرز قیمت میں دو بین الاقوامی سیکیورٹی کنسلٹنٹ، ریگ ڈِکاسن اور نِکولس اسٹین اینڈ ایسوسی ایٹ، کی خدمات حاصل کی ہیں۔دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے تسلیم کیا ہے کہ ورلڈ الیون کے میچوں کی ٹکٹوں کی قیمتیں زیادہ رکھنا غلطی تھی۔ٹکٹوں کی زیادہ قیمت اورسکیورٹی کے سخت انتظامات وجہ سے کم تعدادمیں شائقین کرکٹ میچ دیکھنے کے لئے آئے،واضح رہے کہ پاکستان اور ورلڈ الیون کے درمیان کھیلے جانے والی تین ٹی 20 انٹرنیشنل میچوں کی سیریز میں ٹکٹوں کی قیمتیں پانچ سو، ڈھائی ہزار، چار ہزار، چھ ہزار اور آٹھ ہزار روپے رکھی گئی ہیں۔ شائقین کی اکثریت یہ شکایت کرتی نظر آئی ہے کہ وہ بڑی مالیت کی ٹکٹیں نہیں خرید سکتے۔نجم سیٹھی کاکہنا ہے کہ پہلے میچ میں گراؤنڈ سو فیصد نہ بھرنے کی وجوہات انتہائی سخت سکیورٹی اور مہنگی ٹکٹیں ہیں۔نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں ٹکٹیں مہنگی تھیں اس کے باوجود لوگوں نے ٹکٹیں خرید کر میچ دیکھا لیکن یہ تجربہ اس سیریز میں کامیاب نہ ہوسکا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ٹکٹوں کی قیمتیں کم رکھنی چاہیے تھیں۔۔نجم سیٹھی نے کہا کہ اس تجربے سے سبق سیکھا جائے گا اور مستقبل میں ٹکٹوں کی مناسب قیمتیں رکھی جائیں گی۔نجم سیٹھی نے کہا کہ سخت
سکیورٹی کی وجہ سے لوگوں کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور کئی لوگ ایک گھنٹے تک سڑکوں پر رہنے کے بعد مایوسی کے عالم میں گھر واپس جانے پر مجبور ہوئے۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر وہ کچھ نہیں کر سکتے۔ دوسری جانب آزادی کپ سیریز کے دوسرے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کی ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئیں، حسن علی کمر کی تکلیف کے باعث نہیں کھیلے اور ان کی
جگہ عثمان شنواری کو شامل کیا گیا جب کہ فہیم اشرف کی جگہ محمد نواز کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔ پاکستان کی طرف سے کپتان سرفراز احمد، احمد شہزاد، فخر زمان، بابر اعظم، شعیب ملک، محمد نواز، عماد وسیم، شاداب خان، رومان رئیس، عثمان شنواری اور سہیل خان ٹیم میں شامل تھے۔ ورلڈ الیون نے پہلے میچ کا اسکواڈ برقرار رکھا۔ آزادی کپ کے دوسرے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ 20
اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 174رنز بنا کر ورلڈ الیون کی ٹیم کو جیت کے لیے 175رنز کا ہدف دیا۔ اوپنرز احمد شہزاد اور فخر زمان نے ٹیم کو 41 رنز کا جارحانہ آغاز دیا، جس کے بعد فخر زمان ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے۔ احمد شہزاد اور بابر اعظم نے گزشتہ میچ کی طرح ایک بار پھر ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کی سنچری مکمل کروائی لیکن احمد شہزاد 43 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے، بابر اعظم نے 45
رنز بنائے، عماد وسیم 15رنز بنا سکے جبکہ کپتان سرفراز احمد کوئی سکور نہ بنا سکے، شعیب ملک نے ایک بار پھر 23 گیندوں پر 39 رنز بنا کر پاکستان کا سکور 174رنز تک پہنچانے میں مدد دی۔ ورلڈ الیون کی جانب سے پریرا اور بدری نے 2،2جبکہ عمران طاہر اور کٹنگ نے ایک، ایک وکٹ لی۔ ورلڈ الیون کی ٹیم نے یہ میچ آخری اوور میں سات وکٹوں سے جیت لیا ، ورلڈ الیون کی طرف سے ہاشم آملہ نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ
کرتے ہوئے 72 رنز سکور کیے۔ ہاشم آملہ کے ساتھ تھیسرا پریرا نے بھرپور ساتھ دیتے ہوئے 19 گیندوں پر 47 رنز بنائے ، پریرا نے ورلڈ الیون کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور وہ مین آف دی میچ قرار پائے۔