لاہور( آن لائن )پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو امید ہے کہ ورلڈ الیون، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے پاکستان آنے سے تمام بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں کی آمد باقاعدہ شروع ہو جائے گی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں آرتھر نے کہا کہ ورلڈ الیون، سری لنکا اور پھر ویسٹ انڈیز کا پاکستان آنا بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس سے تمام بین الاقوامی ٹیموں کی پاکستان آمد کی راہ ہموار ہوگی۔
مکی آرتھر نے کہا کہ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ ہم دنیا کو یہ بتاسکیں کہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک محفوظ ملک ہے اور یہاں کے لوگوں میں کرکٹ کا غیرمعمولی جوش وخروش پایا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ان دوروں سے پاکستانی نوجوانوں کو اپنے ہیروز کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملے گا جبکہ کرکٹرز کو بھی اپنی فیملیز اور دوستوں کے سامنے کھیلنے کا موقع ہاتھ آئے گا جس سے وہ ایک طویل عرصے سے محروم رہے ہیں۔ یہ ایک بہترین موقع ہے کہ ہم دنیا کو یہ بتاسکیں کہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک محفوظ ملک ہے اور یہاں کے لوگوں میں کرکٹ کا غیرمعمولی جوش وخروش پایا جاتا ہے۔مکی آرتھر نے کہا کہ وہ خود پرجوش ہیں کہ انھیں پاکستانی سر زمین پر پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کا موقع مل رہا ہے۔ وہ اور تمام کھلاڑی اس دورے کی تیاری کرتے آئے ہیں اور انھیں پورا یقین ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو دیکھنے کے لیے شائقین بڑی تعداد میں سٹیڈیم آئیں گے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ پاکستان کے پاس چند انتہائی باصلاحیت نوجوان کرکٹرز موجود ہیں جنھیں ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے بین الاقوامی کرکٹ میں زیادہ سے زیادہ مواقع دینے کی ضرورت ہے۔مکی آرتھر نے سینیئرز کھلاڑیوں کے مستقبل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہر وہ کھلاڑی جو چیمپیئنزٹرافی کا فائنل کھیلا ہے وہ انھیں اگلے ورلڈ کپ تک موجود دکھائی دے رہا ہے
تاہم مقابلہ سخت رہے گا اور کارکردگی کو کلیدی حیثیت حاصل رہے گی۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کو توقع ہے کہ مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد یہی وہ وقت ہے کہ اظہر علی اور اسد شفیق ذمہ داری سنبھالیں اور نوجوان کرکٹرز کو بھی اپنے ساتھ تیار کریں۔مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ تینوں فارمیٹس میں ایک ہی کپتان ہونے کی وجہ سے انھیں منصوبہ بندی میں بہت آسانی رہے گی۔ سرفراز احمد جارحانہ حکمت عملی کے حامل کپتان ہیں اور ان کی کپتانی میں پاکستانی کرکٹ محفوظ ہے۔