لاہور ( این این آئی) پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ٹی ٹونٹی اور ون ڈے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ سے بھی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی سیریز ان کے کیریئر کی آخری سیریز ہو گی تاہم کچھ عرصہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتا رہوں گا،کیرئیر میں جتنی بھی کرکٹ کھیلی اس پر مطمئن ہوں لیکن پاکستان کے لئے ورلڈ کپ جیتنا میرا خواب تھا جو پورا نہ ہو سکا،سرفراز احمد نائب کپتان ہیں انہیں سپورٹ کرنا چاہیے۔
قذافی اسٹیڈیم میں قومی کیمپ کے اختتام پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ریٹائرمنٹ کے بارے میں بالکل واضح تھے اور انہیں پتہ تھا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز ان کی آخری سیریز ہو گی۔وہ چاہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کی حالیہ ناکامیوں کا ازالہ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز میں اچھی کارکردگی کے ساتھ بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہیں اور اسی لیے انہوں نے سیریز کی تیاری کے طور پر قائداعظم ٹرافی گریڈ ٹو بھی کھیلی۔مصباح الحق نے واضح کردیا کہ کرکٹ بورڈ سے ان کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی اور نہ ہی ان پر کسی قسم کا کوئی دبائو رہا کہ وہ ریٹائرمنٹ لے لیں۔ پی سی بی نے ہمیشہ مجھے سپورٹ اور اعتماد کیا جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیرئیر میں جتنی بھی کرکٹ کھیلی اس پر مطمئن ہوں لیکن پاکستان کے لئے ورلڈ کپ جیتنا میرا خواب تھا جو پورا نہ ہو سکا۔ انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے ڈائریکٹر کرکٹ بنائے جانے کی پیشکش کے بارے میں کہا کہ یہ قبل ازوقت ہے فی الحال ان کی توجہ کرکٹ پر ہے۔وہ پاکستانی کرکٹ کے بارے میں ہمیشہ اچھا سوچتے ہیں لیکن ان کا ابھی ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے اس بارے میں کوئی فیصلہ کیا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ وہ دوسال پہلے ہی ریٹائر ہوجاتے لیکن بورڈ کے کہنے پر کھیلتے رہے کہ پاکستان کو ان کی ضرورت ہے۔مصباح الحق نے کہا کہ کرکٹ کا ان کا سفر بہت اچھا رہا جس میں
مشکلات بھی رہیں لیکن کچھ ایسی کارکردگیاں بھی تھیں جن پر انہیں بجا طور پر خوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی رینکنگ میں نمبر ایک بننا ان کے کریئر کا سب سے یادگار لمحہ تھا۔مصباح الحق نے کہا کہ دو ہزار پندرہ کا عالمی کپ جیتنا ان کا خواب تھا جو پورا نہ ہوسکا۔ اسی طرح انہیں پاکستان کی سرزمین پر ٹیسٹ میں کپتانی نہ کرنے کا بھی افسوس ہے لیکن آپ جو کچھ بھی سوچتے ہیں ضروری نہیں وہ
سب پورا ہو جائے۔گزشتہ خراب کارکردگی پر انہوں نے بتایا کہ آخری 6ٹیسٹ میں صلاحیت کے مطابق نہ کھیل سکے تاہم6، 7سال میں ٹیم نے عمدہ کارکردگی دکھائی۔انہوں نے کہا کہ سلیکشن سے متعلق سوال کا جواب سلیکشن کمیٹی دے سکتی ہے، ٹیسٹ ٹیم میں تبدیلیاں آخری 6ٹیسٹ کی پرفارمنس دیکھ کر کی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ کوشش کروں گا کہ کیریئر اچھے انداز میں ختم کروں، منفی چیزوں سے نکل کر مثبت چیزیں کی طرف
دیکھنا ہوگا۔مصباح الحق نے کہا کہ کپتان پر کسی قسم کا دبا نہیں ہونا چاہیے ، ہمیں سرفراز احمد پر زیادہ دبائو نہیں ڈالنا چاہیے بلکہ سب کو اسے سپورٹ کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے سیریز نہ ہونے پر افسوس ہے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد کچھ عرصے تک ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتا رہوں گا۔واضح رہے کہ مصباح الحق نے 2012ء میں ٹی ٹونٹی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا جبکہ ورلڈ کپ 2015ء کے بعد وہ ون ڈے سے
کنارہ کش ہو گئے۔رواں برس کے شروع میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے آسٹریلیا کے دورے کے بعد مصباح الحق کے ریٹائمنٹ کے اعلان کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھی تاہم پاکستانی ٹیم کو اس سیریز 0-3سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد مصباح کے ریٹائمنٹ کے اعلان کا موخر کرنے کی اطلاعات سامنے آئیں۔اپنے کیریئر کے دوران مصباح الحق نے 61ٹیسٹ میچوں میں 35نصف سنچریوں اور 9سنچریوں کی مدد سے 4ہزار
352رنز بنائے ہیں جبکہ 162ایک روزہ میچوں میں انہوں نے 42نصف سنچریوں کی بدولت 5ہزار 122رنز بنائے۔مصباح نے اپنے ٹی ٹونٹی کریئر کے دوران 39میچ کھیلے جن میں انہوں نے 788رنز بنائے۔انہوں نے پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 53ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کی ہے جن میں سے 24جیتے، 18ہارے اور 11برابر رہے۔وہ فتوحات کے اعتبار سے پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان ہیں۔خیال رہے کہ پاکستان کی ٹیم حالیہ دنوں میں ویسٹ انڈیز کے دورے پر ہے۔