لاہور(آئی این پی)اسپاٹ فکسنگ کیس میں دوہرا معیار پاکستان کر کٹ بورڈ(پی سی بی) کے گلے پڑگیا۔ بکی سے ملنے کے باوجود محمد عرفان پی ایس ایل کا حصہ ہیں۔ اسی بنیاد پر شرجیل خان اورخالد لطیف اپنے موقف پرڈٹ گئے۔ دونوں کھلاڑیوں کا موقف ہے کہ کسی سے ملاقات کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ ایسا کرنے والے دوسرے کھلاڑی بدستور پی ایس ایل کھیل رہے ہیں۔اسپاٹ فکسنگ کیس میں پی سی بی کا دوہرا معیار اس کے گلے پڑ گیا ہے۔
بورڈنے بکی سے ملاقات کرنے پر شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کر دیا گیا تھا۔ جبکہ اسی جرم میں ملوث محمد عرفان اب بھی پی ایس ایل کا حصہ ہیں۔ بورڈ نے شرجیل خان اورخالد لطیف کو چارج شیٹ دینے میں بھی کافی تاخیرکر دی۔ پھر جواب دینے کے لئے 14روز کی مہلت بھی دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی پی ایس ایل کے خاتمے تک معاملے کو ٹالنے کے لئے کی گئی ہے۔ ایونٹ کے بعد اس مسئلہ کو ٹھنڈا کر دیا جائے گا۔ شرجیل خان اور خالد لطیف نے جرم تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ مشکوک شخص سے فین سمجھ کر ملے تھے اور اس کی آفر قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ کسی سے ملاقات کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ ایسا ہی کرنے والے دوسرے کھلاڑی پی ایس ایل کا حصہ ہیں۔ یہ کارروائی پی ایس ایل کے خاتمے تک معاملے کو ٹالنے کے لئے کی گئی ہے۔ ایونٹ کے بعد اس مسئلہ کو ٹھنڈا کر دیا جائے گا۔ شرجیل خان اور خالد لطیف نے جرم تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ مشکوک شخص سے فین سمجھ کر ملے تھے اور اس کی آفر قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ کسی سے ملاقات کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ ایسا ہی کرنے والے دوسرے کھلاڑی پی ایس ایل کا حصہ ہیں۔ چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا ہے کہ دونوں کھلاڑیوں کے ابتدائی بیان اور اینٹی کرپشن یونٹ کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں فرق ہے۔