چیف سلیکٹر نے قومی ٹیم کے جادو گر کو بڑی خوشخبری سنادی

28  اکتوبر‬‮  2016

لاہور(آئی این پی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا ہے کہ تجربہ کار آف اسپنر سعید اجمل ڈومیسٹک کرکٹ کی کارکردگی کی بنیاد پر قومی ٹیم میں واپس آسکتے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سلیکٹر نے کہا کہ سعید اجمل نے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں بہترکارکردگی دکھائی، اگروہ اس کارکردگی کو تسلسل دینے میں کامیاب ہوتے ہیں تو انھیں ملک کی نمائندگی کا موقع مل سکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں اور اگر وہ ٹیم میں واپس آتے ہیں تو یہ اچھا ہوگا ۔تاہم انضمام الحق نے واضح کیا کہ سلیکٹرز سعید اجمل اور دیگر کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں اور انھیں صرف قومی ٹیم کی ضرورت کے مطابق منتخب کیا جائے گا۔چیف سلیکٹر نے کہا کہ اب ہم ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھلاڑیوں کے انتخاب کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں اور اگر کسی بھی وقت اجمل کی ضرورت ہوئی تو انھیں قومی ٹیم کی نمائندگی کے لیے بلایاجائے گا ۔39 سالہ سعیداجمل نے اپریل 2015 میں پاکستان کی جانب سے اپنا آخری میچ کھیلا تھا جب بنگلہ دیش کے خلاف ڈھاکا میں منعقدہ ٹی ٹوئنٹی میں انھیں ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔سعید اجمل 2008 سے 2015 کے دوران قومی ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے تھے اس دوران انھوں نے پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین 100 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ بھی بنایا تھا۔تجربہ کار اسپنر نے 35 ٹیسٹ، 113 ایک روزہ اور 64 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔انضمام الحق نے اعتراف کیا کہ قومی ٹیم میں اس وقت معیاری آف اسپنر کی کمی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں تمام آف اسپنرز اچھی کارکردگی دکھارہے ہیں انھیں مزید بہتری کے لیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بلایا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ہم اسی طرح آل رانڈرز پر توجہ دے رہے ہیں اور ان میں سے اچھے کھلاڑیوں کو ہمارے قابل کوچز سے ٹریننگ کے لیے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بلایا جائے گا ۔ایک سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم مستحکم ہے اسی لیے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف آنے والے دورے کے لیے ٹیم کے اعلان میں قومی سلیکشن کمیٹی کو کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلنے کے حالات مشکل ہوں گے اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم ایک اضافی اوپنر اور مڈل آرڈر بلے باز کو بھیجنے کے حوالے سے سوچ رہے ہیں ۔اظہرعلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف سلیکٹر نے کہا کہ انھیں اوپنربھیجنے کا منصوبہ ٹیم انتظامیہ نے بنایا تھا جو سود مند ثابت ہوا۔انضمام نے کہا کہ اوپنر اور ان کی مڈل آرڈر پوزیشن میں کوئی بڑا فرق نہیں ہے، اظہرعلی اوپنر کے طورپر اچھا کھیل رہے ہیں، اگر وہ اس پوزیشن پر بھی بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں تو ہمیں انھیں اپنی ٹیم کے مستقل اوپنر کے طورپر آزمانے کا سوچنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…