جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

سلمان بٹ کیلئے خوشخبری۔۔۔! انضما م الحق نے بڑی شرط رکھ دی

datetime 19  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن )قومی چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے سلمان بٹ کو ٹیم میں شامل کرنے کی کلیئرنس ہے، مگر ابھی وہ پوری طرح ردھم میں نہیں آئے ہیں۔تقریباً ایک سال تک ان کی کارکردگی کا جائزہ لے کر پھر فیصلہ کیا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سلیکٹر نے کہا کہ احمد شہزاد اور عمر اکمل پر اب کوئی پابندی نہیں ، یہ دونوں ہمارے مستقبل کے پلان کا حصہ ہیں۔شاہد آفریدی کو آخری میچ دینے کا فیصلہ بورڈ کرے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا یافتہ قومی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ نے کہا تھا کہ دوبارہ کرکٹ کھیلنے کاموقع ملنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل کا شکرگزار ہوں،میں دعا کرتا ہوں کہ مجھے کسی فرنچائز کی نمائندگی کرنے کا موقع ملے،اگر میں پی ایس ایل میں میچز جتوانے میں کامیاب رہتا ہوں تو پھر میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کیوں نہیں کر سکتا۔ایک انٹر ویو میں سلمان بٹ نے حال ہی میں ختم ہونے والے قومی ٹی ٹونٹی کپ میں سلو اسکورنگ ریٹ کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر غور کریں تو اس صورتحال میں میرے پاس آہستہ کھیلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ ہم اپنی پوری مڈل آرڈر بیٹنگ لائن سے محروم ہو چکے تھے۔میرے اور طلعت کے بعد بیٹنگ لائن میں صرف بالرز بچے تھے۔ آپ ایسی صورتحال میں کیا کر سکتے تھے۔ مصباح الحق گزشتہ کچھ سالوں سے ایسا کر رہے ہیں اور ان پر ٹک ٹک کی چھاپ لگ چکی ہے۔سلمان بٹ نے ڈومیسٹک کرکٹ میں میں بلے بازوں کو درپیش مشکلات حالات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اوپنر کی حیثیت سے ہمیں کنڈیشنز دیکھ کر کھیلنا پڑتا ہے۔ جارحانہ شاٹس کھیلتے ہوئے آؤٹ ہو جانا بہت آسان تھا لیکن میں ٹیم کیلئے وہاں کھڑا رہا۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ مجھے لمبی اننگ کھیلنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔بائیں ہاتھ کے بلے باز نے سوال کیا کہ ناقدین اس وقت کہاں تھے جب انہوں نے راولپنڈی میں لاپور بلوز کیلئے کھیلتے ہوئے 152 کے اسٹرائیک ریٹ سے 84 رنز بنائے۔سلمان بٹ نے ڈومیسٹک سطح پر سلو اور غیر معیاری وکٹوں کو پاکستانی بلے بازوں کے سلو اسٹرائیک ریٹ کی وجہ قرار دیا۔ جدید دور کی کرکٹ میں وہی بلے باز کامیاب ہیں جو خود کو صورتحال کے مطابق ڈھال سکے۔آئی پی ایل میں اوسط اسکور تقریباً 170 رنز ہے۔ ہم نے پی ایس ایل میں انہی بلے بازوں کو سائن کیا لیکن وہ شارجہ اور دبئی میں تیار کی گئی وکٹوں کی وجہ سے کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔ آپ نے دیکھا کہ کرس گیل بھی ناکام رہے کیونکہ جب وہ بیٹنگ کیلئے آتے تو مخالف ٹیم اسپنرز متعارف کرا دیتی تھی۔تاہم سابق کپتان نے قومی ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں پی ایس ایل میں میچز جتوانے میں کامیاب رہتا ہوں تو پھر سوا ل یہ ہوگا کہ میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کیوں نہیں کر سکتا۔ آپ کو مجھ سے اچھی کارکردگی کی توقع رکھنی چاہیے اور مجھے امید ہے کہ میں کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہوں گا

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…