جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

سلمان بٹ کیلئے خوشخبری۔۔۔! انضما م الحق نے بڑی شرط رکھ دی

datetime 19  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن )قومی چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے سلمان بٹ کو ٹیم میں شامل کرنے کی کلیئرنس ہے، مگر ابھی وہ پوری طرح ردھم میں نہیں آئے ہیں۔تقریباً ایک سال تک ان کی کارکردگی کا جائزہ لے کر پھر فیصلہ کیا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سلیکٹر نے کہا کہ احمد شہزاد اور عمر اکمل پر اب کوئی پابندی نہیں ، یہ دونوں ہمارے مستقبل کے پلان کا حصہ ہیں۔شاہد آفریدی کو آخری میچ دینے کا فیصلہ بورڈ کرے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا یافتہ قومی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ نے کہا تھا کہ دوبارہ کرکٹ کھیلنے کاموقع ملنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل کا شکرگزار ہوں،میں دعا کرتا ہوں کہ مجھے کسی فرنچائز کی نمائندگی کرنے کا موقع ملے،اگر میں پی ایس ایل میں میچز جتوانے میں کامیاب رہتا ہوں تو پھر میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کیوں نہیں کر سکتا۔ایک انٹر ویو میں سلمان بٹ نے حال ہی میں ختم ہونے والے قومی ٹی ٹونٹی کپ میں سلو اسکورنگ ریٹ کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر غور کریں تو اس صورتحال میں میرے پاس آہستہ کھیلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ ہم اپنی پوری مڈل آرڈر بیٹنگ لائن سے محروم ہو چکے تھے۔میرے اور طلعت کے بعد بیٹنگ لائن میں صرف بالرز بچے تھے۔ آپ ایسی صورتحال میں کیا کر سکتے تھے۔ مصباح الحق گزشتہ کچھ سالوں سے ایسا کر رہے ہیں اور ان پر ٹک ٹک کی چھاپ لگ چکی ہے۔سلمان بٹ نے ڈومیسٹک کرکٹ میں میں بلے بازوں کو درپیش مشکلات حالات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اوپنر کی حیثیت سے ہمیں کنڈیشنز دیکھ کر کھیلنا پڑتا ہے۔ جارحانہ شاٹس کھیلتے ہوئے آؤٹ ہو جانا بہت آسان تھا لیکن میں ٹیم کیلئے وہاں کھڑا رہا۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ مجھے لمبی اننگ کھیلنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔بائیں ہاتھ کے بلے باز نے سوال کیا کہ ناقدین اس وقت کہاں تھے جب انہوں نے راولپنڈی میں لاپور بلوز کیلئے کھیلتے ہوئے 152 کے اسٹرائیک ریٹ سے 84 رنز بنائے۔سلمان بٹ نے ڈومیسٹک سطح پر سلو اور غیر معیاری وکٹوں کو پاکستانی بلے بازوں کے سلو اسٹرائیک ریٹ کی وجہ قرار دیا۔ جدید دور کی کرکٹ میں وہی بلے باز کامیاب ہیں جو خود کو صورتحال کے مطابق ڈھال سکے۔آئی پی ایل میں اوسط اسکور تقریباً 170 رنز ہے۔ ہم نے پی ایس ایل میں انہی بلے بازوں کو سائن کیا لیکن وہ شارجہ اور دبئی میں تیار کی گئی وکٹوں کی وجہ سے کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔ آپ نے دیکھا کہ کرس گیل بھی ناکام رہے کیونکہ جب وہ بیٹنگ کیلئے آتے تو مخالف ٹیم اسپنرز متعارف کرا دیتی تھی۔تاہم سابق کپتان نے قومی ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں پی ایس ایل میں میچز جتوانے میں کامیاب رہتا ہوں تو پھر سوا ل یہ ہوگا کہ میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کیوں نہیں کر سکتا۔ آپ کو مجھ سے اچھی کارکردگی کی توقع رکھنی چاہیے اور مجھے امید ہے کہ میں کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہوں گا

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…