اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کہتے ہیں کہ انیس سو چھیانوے میں میچ فکسنگ عروج پر تھی ، ڈریسنگ روم کا ماحول بہت خراب تھا ، جاوید میانداد اور شاہد آفریدی کا معاملہ عدالت میں جاتا تو گڑھے مردے اکھڑ جاتے۔راولپنڈی ایکسپریس کہتے ہیں کہ میانداد آفریدی تنازع کا عدالت میں نہ جانا ہی اچھا تھاورنہ بہت سے پردہ نشینوں کے نام سامنے آجاتے۔ انہوں نے کہا کہ کھیلنے کے ساتھ ساتھ کھلاڑی کو بولنا بھی آنا چاہیے۔سابق فاسٹ بولر نے بتایا کہ انہوں نے محمد عامر کوبھی بری صحبت سے دور رہنے کی تلقین کی تھی۔
دوسری جانب سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ جب تک کوئی ثبوت نہ ہوکسی پرالزام نہیں لگانا چاہیے اگرمیرے پاس مصالحت کرنے کی چوائس نہ ہوتی تو میں عدالت ہی جاتا ان شاء اللہ جلد گراونڈ میں نظر آؤں گا۔نجی ٹی وی کے مطابق شاہد آفریدی نے کہاکہ اسٹارز اگرغلط زبان استعمال کریں تو فینز پر برا اثر پڑتاہے،جاویدبھائی بڑے ہیں،کبھی نہیں کہا کہ وہ مجھ سے معافی مانگیں ملاقات میں 3افراد تھے،ایک میں دوسرے میانداداورتیسراویڈیوبنانے والے مشتاق آفریدی تھے مصالحت ضروری تھی کیونکہ چاہتا تھا کہ معاملہ عدالت سے باہرہی حل ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جب بھی میری ضرورت پڑے گی میں حاضر ہوجاؤں گا۔ ابھی کرکٹ کھیلنی ہے اورکھیلتا رہوں گاان شاء اللہ جلد گراؤنڈ میں نظر آوں گا۔
میانداد ، آفریدی معاملہ عدالت جاتا تو بڑی بڑے برج الٹ جاتے‘ شعیب اختر کے تہلکہ خیز انکشافات
17
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں