لاہور(این این آئی)پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم نے متحدہ عرب امارات میں ویسٹ انڈیزکیخلاف کھیلی گئی حالیہ سیریزکے تینوں میچز جیت کر اپنی تاریخ کا18 واں کلین سویپ کیا ہے جو ون ڈے کرکٹ میں تین یا زائد میچوں کی سیریز میں سب سے زیادہ کلین سویپس ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 18میں سے سب سے زیادہ پانچ ،پانچ کلین سویپس ویسٹ انڈیز اور زمبابوے کے خلاف کئے ہیں۔گرین شرٹس نے1985 میں جاویدمیانداد کی قیادت میں سری لنکا کو ہوم سیریزکے چاروں میچوں میں ہراکر پہلی بار کلین سویپ کیاتھا ۔پاکستان کے بعد جنوبی افریقہ اور آسٹریلیاکو سب سے زیادہ 14،14
سیریز میں کلین سویپ کرنے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ بھارتی ٹیم 10 کلین سویپس کے ساتھ اس فہرست میں چھٹے نمبرپر موجود ہے۔
پاکستان سپرلیگ کی ایمرجنگ کیٹیگری میں زائد العمر کرکٹرز کی شمولیت کے دروازے بند کر دیے گئے،23سال سے بڑے کھلاڑی منتخب نہیں ہو سکیں گے، ریجنل کوچز اور فرنچائزز کے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرامز میں سامنے آنے والے کھلاڑی بھی نامزد کیے جا سکیں گے، ہر پلیئنگ الیون میں ایک نوجوان کو شامل کرنا لازمی ہوگا، پلیئر کوچ یا مینٹور کا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرہونا بھی لازمی قرار دے دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کیلیے ڈرافٹ کا عمل 19اکتوبر کو دبئی میں ہوگا، پی سی بی کی جانب سے مختلف کیٹیگریز میں لاگو ہونے والے قواعد کی وضاحت کردی گئی ہے، بتایا گیا ہے کہ ایمرجنگ کیٹیگری میں صرف وہی کرکٹرز منتخب ہوسکیں گے جن کی عمر یکم جنوری کو 23سال سے کم ہوگی، ٹیموں کے ریجنز سے تعلق رکھنے والے کوچز 5،5 نوجوان کھلاڑیوں کے نام ڈرافٹ کیلیے پیش کریں گے۔فرنچائزز اپنے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرامز میں سامنے آنے والے پلیئرز بھی نامزد کرسکتی ہیں، میچز کے دوران ہر پلیئنگ الیون میں ایک نوجوان پلیئر کو شامل کرنا لازمی ہوگا، بطور پلیئر کوچ یا مینٹور خدمات حاصل کرنے کیلئے اس کھلاڑی کا پہلے میچ سے کم از کم ایک سال قبل ٹونٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرہونا بھی لازمی ہوگا، مسابقتی کرکٹ میں کسی ٹیم کے ساتھ بحیثیت کوچ یا مشیر کام کرنے کا تجربہ بھی ہونا چاہیے۔پلیئرکوچ یا مینٹور کا انتخاب بھی باقاعدہ ڈرافٹ کے ذریعے ہوگا، اگر اس نے مینٹور کے طور پر پلاٹینم کیٹیگری میں معاملات طے کیے لیکن بعد میں تنزلی قبول کرتے ہوئے ڈائمنڈ کیٹیگری میں جانے کو تیار ہوگیا تو بطور مینٹور معاوضہ اضافی ہوگا، اس کا مقصد یہ ہے کہ فرنچائزز دنیا بھر سے بہترین ٹیلنٹ حاصل کرکے اپنے اسکواڈز کو متوازن اور نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔