ریو (نیوز ڈیسک) اچھلتی کودتی اور چھلانگیں لگاتی سیمون بائلز نے اولمپکس مقابلوں کے دوران لاکھوں دلوں میں جگہ تو بنا لی، لیکن جب وہ وطن واپس پہنچیں گی تو بڑے استقبالی جشن کے ساتھ ساتھ بھاری ٹیکس بھی ان کا منتظر ہو گا۔سیمون بائلز نے 19 سال کی عمر میں پانچ اولمپکس تمغے حاصل کیے ہیں جن میں چار طلائی اور ایک کانسی کا تمغہ شامل ہے۔ انھوں نے مسلسل تین بار عالمی چیمپیئن بننے اور تمام مقابلوں میں طلائی تمغے حاصل کر کے خود کو دنیا کی بہترین جمناسٹ منوا لیا ہے۔لیکن اتنا کچھ جیتنے پر انھیں کیا ملے گا؟سیمون بائلز کو 21 اگست کو تقریباً 43560 ڈالر کے بھاری ٹیکس کا بل دیا جانے والا ہے۔ٹیکس کی اس رقم کا اندازہ سیمون کو معاہدوں کے تحت حاصل ہونے والے 20 لاکھ ڈالر کی بنیاد پر لگایا گیا ہے، اور خیال کیا جا رہا ہے کہ انھیں امریکہ میں انکم ٹیکس پر لگنے والی سب سے بلند شرح 39.6 فیصد کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔سیمون بائلز اس معاملے میں تنہا نہیں ہیں۔ ان کے ساتھ دیگر تمغے جیتنے والے امریکی ایتھلیٹس کو بھی ان کی جیت پر ٹیکس کے بل تھمائے جائیں گے۔امریکی اولمپیئنز پر ’فتح کا ٹیکس‘ اولمپک کمیٹی کی جانب سے نہ صرف جیت کی صورت میں ملنے والی انعامی رقم بلکہ میڈل کی مالیت پر بھی ادا کرنا ہو گا۔ریو اولمپکس کے دوران تمغے جیتنے والے امریکی ایتھلیٹس کو تمغے کے ساتھ ساتھ امریکی اولمپک کمیٹی جانب سے بونس رقم بھی دی جائے گی۔طلائی تمغہ جیتنے والے ایتھلیٹ کو 25 ہزار ڈالر، چاندی کا تمغہ جیتنے والے کو 15 ہزار ڈالر اور کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والے کو دس ہزار ڈالر ملیں گے۔لیکن اس تمام انعامی رقم پر آمدنی کے تحت ٹیکس عائد کیا جائے گا اور انھیں لاٹری جیتنے والوں کی طرح انعامی ٹیکس ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔