لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی پروفیشنل باکسر محمد وسیم نے حکومتی سرپرستی نہ ملنے کے بعد جنوبی کوریا کی شہریت اختیار کرنے کا عندیہ دے دیا۔28 سالہ محمد وسیم نے گزشتہ ماہ سیؤل میں فلپائن کے جیتھر الیوا کو شکست دے کر ورلڈ باکسنگ کونسل کا سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیتا، یہ محمد وسیم کا چوتھا پروفیشنل ٹائٹل تھا تاہم پاکستانی حکومت اور میڈیا نے ان کے کارنامے کو فراموش کردیا۔کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے محمد وسیم ورلڈ کونسل کا سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیتنے والے پہلے پاکستانی بننے کا اعزاز حاصل کیا، انھوں نے گزشتہ برس پروفیشنل باکسنگ میں قدم رکھا تھا جبکہ اس کی باقاعدہ تربیت امریکا اور جاپان میں حاصل کی۔واضح رہے کہ جنوبی کوریا نے باقاعدہ طور پر محمد وسیم کو ورلڈ ٹائٹل کی تیاری کے لیے اپنی شہریت دینے کی پیشکش کی۔
انہوں نے ورلڈ ٹائٹل ایونٹ میں شرکت کے لیے جنوبی کوریا میں ہی تربیت حاصل کی تھی جبکہ جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے اینڈی کم نے محمد وسیم کو اسپانسر کیا تھا۔اسپورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن آف لاہور (ایس جے اے ایل) آفس میں میڈیا سے گفتگو میں محمد وسیم نے کہا کہ ’وہ پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں، اگر پاکستانی حکومت انٹرنیشنل ایونٹس میں ان کی سرپرستی نہیں کرے گا تو ان کے لیے پاکستان میں اپنا کیرئیر جاری رکھنا ناممکن ہے‘۔محمد وسیم کا کہنا تھا کہ ‘اسپانسرز کرنے والوں نے مجھے مشورہ دیا ہے کہ اگر مجھے مستقبل میں مزید اسپانسرز حاصل کرنا ہے تو میں جنوبی کوریا کی شہریت کی پیشکش قبول کرلوں لیکن میں اپنے ملک پاکستان کے لیے باکسنگ کی دنیا میں ٹائٹل جیتنا چاہتاہوں‘۔سلور فلائی ویٹ کے فاتح باکسر محمد وسیم نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی سرپرستی کے بغیر ان کے لیے باکسنگ کی دنیا میں کامیابی حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔خیال رہے کہ 22 جولائی کو وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے محمد وسیم کو 5 لاکھ روپے انعام دیا تھا جبکہ انہوں نے پاکستانی باکسر کے امریکا میں مقابلے کے اخراجات اٹھانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
ناروا سلوک۔۔کرکٹر جنید خان کے بعد پاکستان کے اہم باکسر نے بھی غیر ملکی شہریت کا فیصلہ کر لیا
11
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں