نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)انڈیا کی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی نے کہا ہے کہ سنہ 2012 کے آئی پی ایل کے بعد فٹنس کے بارے میں اْن کی سوچ میں تبدیلی آئی جس نے نہ صرف انھیں ایک بہتر بیٹسمین بنانے میں مدد دی بلکہ انھیں ایک بہتر فیلڈر بھی بنا دیا۔دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’میں سنہ 2012 کے آئی پی ایل تک جسمانی فٹنس پر توجہ نہیں دیتا تھا۔‘ان کا کہنا تھا ’میں فٹنس کے بارے زیادہ تفصیلات پر کبھی غور نہیں کرتا تھا جیسے کہ مجھے صبح سے رات تک کیا کھانا چاہیے؟، مجھے کتنا کام کرنا چاہیے اور مجھے کتنی ٹریننگ کی ضرورت ہے؟‘انڈیا کی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے مطابق ’سنہ 2012 کے آئی پی ایل کے بعد میں نے ایک طرز زندگی کا انتخاب کیا۔ میں کبھی بھی اوسطً کھلاڑی نہیں رہنا چاہتا تھا بلکہ دنیا کاسب سے بہترین کھلاڑی بننا چاہتا تھا۔
اس حوالے سے میرے ذہن میں ہمیشہ ایک سوچ رہتی تھی لیکن اس کے لیے جسمانی صلاحیت کبھی نہیں تھی۔‘کوہلی نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ فٹ ہوتے ہیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔انھوں نے کہا ’میں کبھی بھی ایک تیز فیلڈر نہیں تھا، میں کبھی بھی کسی بھی پوزیشن پر فیلڈ کرنے کے لیے تیار نہیں رہتا تھا تاہم فٹ ہونے کے بعد میں نے فیلڈنگ کے بارے میں سارے شکوک و شہبات پر قابو پا لیا ہے۔‘انڈین ٹیم کے ٹرینر شنکر باسو کا کہنا ہے کہ ویرات کوہلی نے اپنی فٹنس پر خاص توجہ مرکوز کی ہے جس کے بعد ان کی بیٹنگ میں نئی جہت آئی ہے۔شنکر باسو نے بی سی سی آئی کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ویرات کوہلی نے ایک بار کہا تھا کہ وہ اپنے اننگز کو لمبا کرنے کے لیے دوسرے کھلاڑیوں کی طرح زیادہ چھکے نہیں مار سکتے تاہم حالیہ آئی پی ایل کے سیزن میں انھوں نے 38 چھکے مارے جو گذشتہ سینرن کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ تھے۔
’’ وہ چیز ‘‘جس نے مجھے بہترین بیٹسمین بننے میں مدد دی ‘ ویرات کوہلی نے بتا ہی دیا
29
جون 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں