لاہور ( این این آئی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ وہ اپنے کام میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے اور کسی بھی بیرونی طاقت کو اپنے کام میں ’’ڈکٹیٹ‘‘نہیں کرنے دیں گے،مجھے چیلنجز پسند ہیں، یہ میرے لیے بہت بڑا چیلنج ہے اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں واقعی تبدیلی لا سکتا ہوں، انڈین پریمیئر لیگ میں نہ کھیلنے کے سبب کھلاڑیوں کو ٹی ٹونٹی کرکٹ میں جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ ٹی ٹونٹی کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ایک انٹرویو میں پاکستان ٹیم میں بیرونی مداخلت کے حوالے سے سوال پر ہیڈ کوچ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم میں اتنی صلاحیت ہونی چاہیے کہ ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے ان چیزوں کو روک دیں اور میں بھی ایسا ہی کروں گا۔ میں اپنے کام سے کام رکھتے ہوئے پاکستان کو ایک کامیاب ٹیم بنانے کی کوشش کروں گا اور اس کے لیے کسی بھی بیرونی طاقت کو ‘ڈکٹیٹ’ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔انہوں نے تینوں فارمیٹ کے لیے الگ کپتان کے نظریے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ تین کپتانوں کے ساتھ کام کرنا انتہائی مشکل ہے، چیف سلیکٹر انضمام الحق کے ساتھ بات کر کے دیکھوں گا کہ مستقبل کو دیکھتے ہوئے کیا بہتر سمجھتے ہیں، آئیڈیل صورتحال تو یہ ہے کہ تینوں فارمیٹ میں زیادہ سے زیادہ دو کپتان ہونے چاہئیں لیکن ہمیں جو سب سے بہتر لگے گا وہی کریں گے۔خراب ڈسپلن کے لیے مشہور قومی کرکٹرز کے بارے میں سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ میں ایک ایسا ماحول بنانے کی کوشش کروں گا جہاں کھلاڑی بہتر کارکردگی دکھا سکیں، کوئی بھی ایسا ماحول جہاں اقدار ہوں وہاں جیت کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں لہذا میں ایسا ماحول بنانے کی کوشش کروں گا جہاں کھلاڑی اپنے کھیل سے لطف اندوز ہوتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔ماضی میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی کوچنگ کا تجربہ رکھنے والے مایہ ناز کوچ نے کہا کہ میں دیکھوں گا کہ سخت رویہ اختیار کروں یا نرم، فی الحال اس حوالے سے کوئی رائے قائم کرنا کافی مشکل ہے، مجھے انتہائی احتیاط سے چیزوں کا جائزہ لینا ہو گا اور پھر صورتحال کے مطابق فیصلہ کروں گا۔انہوں نے کوچنگ کے اپنے گزشتہ تجربے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ کے ساتھ ساڑھے پانچ سال انتہائی کامیابی کے ساتھ گزارے جبکہ آسٹریلیا کے ساتھ بھی میرا ایک سال انتہائی اچھا گزرا لیکن پھر دوسرے سال چیزیں ٹھیک نہ رہیں اور یہ سب ہم تجربے سے سیکھتے ہیں، میں یقیناًوہ غلطیاں اپنی زندگی میں دوبارہ نہیں دہراں گا۔ ہم چند چیزوں سے سیکھ کر ہی بہتر کوچ بنتے ہیں اور ماضی کے تجربات کی روشنی میں اب میں بہتر کوچ رہوں گا۔مکی آرتھر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ انڈین پریمیئر لیگ میں نہ کھیلنے کے سبب کھلاڑیوں کو ٹی ٹونٹی کرکٹ میں جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، فرنچائز کرکٹ سے آپ بہت کچھ سیکھتے ہیں، آئی پی ایل میں نہ کھیلنے سے ٹی ٹونٹی کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں