اسلام آباد (این این آئی)سابق فاسٹ بائولر شعیب اختر نے کہا ہے کہ نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر آٹھ ماہ میں قومی ٹیم کو ازسرنو تیار کریں یا عہدہ چھوڑ دیں۔ایک انٹرویو میں شعیب اختر نے کہا کہ آٹھ ماہ میں ہمیں پتہ چل جائے گا کہ کیا وہ کوئی تبدیلی لا بھی سکتے ہیں یا پھر بقیہ کوچز کی طرح چلے جائیں گے کیونکہ اس دوران ہم بہت اہم سیریز کھیلیں گے اور آیا وہ ہمارے کھیلنے کا انداز بدل پائیں گے یا پھر کوچنگ چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کریں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ مختلف کلچر کے سبب غیر ملکی کوچز کیلئے پاکستان کی کوچنگ ایک چیلنج اور تھکا دینے والا عمل ہو گا، آرتھر ڈسپلن اور کھیل میں جدت کیلئے مشہور ہیں اور پاکستان کرکٹ کو دونوں چیزوں کی ضرورت ہے لیکن انہیں یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ للکیر کہاں کھینچنی ہے۔شعیب اختر نے کہا کہ کرکت ٹیم میں ڈسپلن انتہائی ضروری ہے تاہم ایک پیشہ ورانہ ایتھلیٹ کی حیثیت سے کھلاڑیوں کو اپنے عمل کا مکمل ذمے دار بنانے کی ضرورت ہے ،نئی سلیکشن کمیٹی کی جانب سے ڈسپلن کی بنیاد پر احمد شہزاد اور عمر اکمل کو دراپ کرنے کے فیصلے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دونوں کھلاڑی اس کے خود ذمے دار ہیں ،ایک عرصے تک ہم سب غیر معمولی ٹیلنٹ کی وجہ سے ان کی حمایت کی ¾ان کو سراہا اور حوصلہ افزائی کی تاہم جہاں ان کے ساتھ کیریئر شروع کرنے والے اپنے ملک کیلئے کھیلتے ہوئے دنیا کے بہترین کھلاڑی بن گئے ،ہم اب بھی ان کی بہترین کارکردگی کے منتظر ہیں ،اس موقع پر انہوں نے مکی آرتھر کی جانب سے 2009 میں لگائے جانے والے الزامات کو یکسر مستر کرتے ہوئے اسے بکواس قرار دیا۔ مکی آرتھر نے 2007 میں لاہور میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے گئے سیریز کے پانچویں اور آخری ایک روزہ میچ کو ‘فکس’ قرار دیا تھا۔شعیب اختر نے کہا کہ میں اس میچ میں کھیلا تھا اور چار وکٹیں لی تھیں۔ جب ہماری وکٹیں گر رہی تھیں تو میں دوسرے اینڈ پر موجود تھا، ہم نے محض دباو¿ میں بری کرکٹ کھیلی۔انہوں نے کہا کہ اگر کچھ غلط ہوتا تو یقین کریں کہ ایسے کھلاڑیوں سے میں خود ہی نمٹ لیتا۔