اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے کہا ہے کہ پاکستانی کھلاڑی اپنی خامیوں پر کام نہیں کرتے ٗ غیر ملکی ٹیموں کے پاکستان نہ آنے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتیں نکھارنے کے مواقع کم ملے ہیں ٗ کھلاڑی ناکامی کے خوف تلے کھیل رہے ہوتے ہیں جس کو سلیکشن میں دور کرنا چاہیے ٗاحمد شہزاد کو دیانت داری سے کام لیتے ہوئے خوف سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈنا ہوگاپی سی بی کی جانب سے اپنا کام جاری رکھنے کی پیش کش کی گئی تو وہ بخوشی قبول کرلیں گے ۔ایک انٹرویو میں گرانٹ فلاور نے کہا کہ اسد شفیق تکنیکی طور پر ہمارے بہترین کھلاڑی ہیں ٗ ون ڈے ٹیم کے کپتان اظہر علی بہترین روہے کے مالک ہونے کے ساتھ ہمیشہ اپنی کاکردگی میں بہتری کی کوشش کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اظہرعلی نے لیگ اسپن باؤلنگ شروع کرنے کے بعد خود کو مکمل ٹیسٹ بلے باز کے روپ میں ڈال دیا ہے اور وہ گیم میں جدت لانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں ٗ ان کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ان کا رویہ درست ہے۔گرانٹ فلاور کو مئی 2015 میں پاکستان ٹیم کا بیٹنگ کوچ تعینات کیا گیا تاہم اس عرصے میں بلے بازوں کی کارکردگی میں کوئی خاص تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔گرانٹ فلاور نے پاکستان ٹیم کے ساتھ اپنے سفر کو مجموعی طور پر اچھا قرار دیا مگر اس بات کا اعتراف کیا کہ اس دوران بلے بازوں میں عدم تسلسل سے کارکردگی گھٹتی چلی گئی اور ٹیم کو ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔میرے آنے کے بعد بلے بازوں کی کارکردگی مجموعی طورپر زوال کا شکار ہوئی جس پر میں خود سے سوال کرتا ہوں لیکن میرے پاس کوئی جواب نہیں۔مختر کرکٹ میں خراب کارکردگی کے باوجود اگرچہ مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان نے ٹیسٹ میچز کم کھیلے تاہم اس دوران ٹیم کی کارکردگی بہت بہتر رہی۔اس حوالے سے گرانٹ فلاور نے کہاکہ ہماری ٹیسٹ ٹیم میں کچھ اچھے کھلاڑی ہیں بالخصوص ایک اچھا کپتان ہے جس کو کرکٹ کا علم ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی کوچنگ سے پہلے میرا خیال تھا وہ بہت پرجوش کھلاڑی ہوں گے اور انھیں صرف رہنمائی کی ضرورت ہوگی لیکن ایسا نہیں تھا۔عالمی سطح پر تمام کھلاڑی تکنیکی لحاظ سے مضبوط ہوتے ہیں تاہم اس کیلئے پریکٹس کی ضرورت ہوتی ہے جس میں فیلڈنگ اور باؤلنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ پر بھی برابر پریکٹس کی جاتی ہے ٗ ہمارے کھلاڑی سوائے چند کے پریکٹس میں مستقل مزاج نہیں ہیں اور حیران کن طورپر انھی کھلاڑیوں کا ریکارڈ اچھا ہے اور لمبے عرصے تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔گرانٹ فلاور نے کہاکہ آپ کو ملک کیلئے کھیلتے ہوئے اپنے مزاج کو پروفیشنل کھلاڑی کے روپ میں بدلنا ہوتا ہے اور بہت سی قربانیاں دینی ہوتی ہیں۔ 20 منٹ جم اور 20 منٹ نیٹ میں پریکٹس کرنے کے بعد آپ یہ کہتے ہوئے باہر نہیں آ سکتے کہ آپ نے بہت کچھ کرلیا۔بلے بازوں کی ناکامی پر بیٹنگ کوچ کی ذمہ داری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوچ ایک حد تک ذمہ دار ہے، آپ کوچ کی حیثیت سے بتا سکتے ہیں لیکن میدان میں جا کراصل کام بلے باز کا ہی ہوتا ہے۔گرانٹ فلاورنے کہاکہ پاکستانی لڑکوں نے دباؤ میں اچھا نہیں کھیلا ٗبین الاقوامی سطح پر بالخصوص بلے بازی پر ہرطرح سے دباؤ ہوتا ہے جس سے نمٹا جاتا ہے مگر ہمارے کھلاڑی اس پر پورا نہیں اترے۔انٹرویو کے دوران گرانٹ فلاور نے کھلاڑیوں کے رویے کا بارہا ذکر کیا اور اس کی وضاحت میں انہوں نے کہا کہ بہت سارے لڑکے اپنے آپ میں بچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کیلئے کھیلتے ہوئے وہ کافی کچھ کررہے ہیں اور بہترین نتائج دے رہے ہیں ٗمیں جانتا ہوں کہ بعض اوقات وہ کافی نہیں ہوتا بعض اوقات میری خواہش ہوتی ہے کہ وہ دیکھ سکتے کہ کس طرح بڑے کھلاڑی کھیلنے سے پہلے تیاری کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انھوں نے بہت کرکٹ دیکھی ہے تاہم میں نہیں جانتا کہ وہ کامیابیوں کے حصول کے لیے واقعی میں کچھ سمجھ پائے ہوں۔تمام تر خرابیوں کے باوجود گرانٹ فلاور پاکستانی کھلاڑیوں سے ناامید دکھائی نہیں دیتے اور ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کھلاڑی بہت کچھ کر سکتے ہیں مگر میرے خیال میں وہ صرف اپنی خامیوں پر کام نہیں کرتے۔انھوں نے کہا کہ غیر ملکی ٹیموں کے پاکستان نہ آنے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتیں نکھارنے کے مواقعے کم ملے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ کھلاڑی ناکامی کے خوف تلے کھیل رہے ہوتے ہیں جس کو سلیکشن میں دور کرنا چاہیے۔عمرا کمل اور احمد شہزاد کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ انھیں سب سے پہلے اعتراف کرنا چاہیے کہ وہ اپنی صلاحیتوں سے انصاف نہیں کررہے ٗپروفیشنل اسپورٹس میں جب آپ کامیابی کیلئے مختصر راستے ڈھونڈتے ہیں تو آپ طویل کیریئر سے دور ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ احمد شہزاد نے سر پر گیند لگنے کے بعد سے اپنا اعتماد کھو دیا ہے اس لیے انھیں اپنے آپ سے دیانت داری سے کام لیتے ہوئے خوف سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈنا ہوگا۔ جب انھیں ایشیا کپ میں منتخب نہیں کیا گیا تو وہ پی ایس ایل میں بلا خوف کھیلے جس سے دباؤ کم ہوا، انہیں اسی چیز کو بین الاقوامی کرکٹ میں بھی اپنانے کی ضرورت ہے۔سرفراز احمد کے حوالے سے کہا کہ وہ اپنی فٹنس اور گیم پر توجہ دیں تو وہ ٹاپ آرڈر پر بہترین کام کرسکتے ہیں۔گرانٹ فلاور کا پی سی بی سے معاہدہ دو ماہ بعد اختتام کو پہنچنے گا جس پر ان کا کہنا تھا کہ اگر انھیں اپنا کام جاری رکھنے کی پیش کش کی گئی تو وہ بخوشی قبول کرلیں گے۔وقاریونس کے استعفیٰ کو بدقسمتی قراردیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کہ ٹیسٹ کرکٹ میں ان کے کوچنگ کا ریکارڈ بہترین ہے اور انھوں نے جو سفارشات پیش کی ہیں وہ بہت اچھا منصوبہ ہے اور ان میں سے کچھ پر عمل ہورہاہے جو پاکستان کیلئے اچھا ہے۔